پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کرم امن معاہدے کے بعد اگر کوئی فریق لشکر کشی کرے گا تو اسے دہشت گرد قرار دے کر سخت کارروائی کی جائے گی۔
صوبائی مشیر اطلاعات، بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ ہفتے کے روز علاقے کے سفر کرنے والے قافلے کے لیے مکمل حفاظتی اور سفری انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں کرم کے علاقے کو اسلحے اور بنکرز سے پاک کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔
امن معاہدے کے مطابق، دونوں فریقین کو 15 دنوں کے اندر اسلحہ جمع کرنے کے لیے مربوط لائحہ عمل پیش کرنا ہوگا۔ اسلحہ کی نمائش اور استعمال پر مکمل پابندی ہوگی، اور اسلحہ خریدنے کے لیے چندہ جمع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ فریقین کے ہر قسم کے نئے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی، اور پہلے سے موجود بنکرز ایک ماہ کے اندر مکمل طور پر ختم کیے جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر بنکرز کی مسماری کے بعد کسی بھی فریق نے لشکر کشی کی کوشش کی، تو انہیں دہشت گرد تصور کرتے ہوئے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔