فاتحِ بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی کی شخصیت پڑھیں تو ایسے لگتا ھے جیسے کوئی بدری صحابی تھا جسے اللّه نے بعد میں اپنے ایک اھم کام کے لیے بچا رکھا تھا۔ صلاح الدین ایُوبی سے ایک مرتبہ پوچھا گیا کہ آپ مصر، شام اور لبنان کے سلطان ھیں لیکن پھر بھی آپ کو کبھی مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں کیسے مسکراؤں جبکہ بیت المقدس عیسائیوں کے قبضے میں ھے۔
نجومیوں نے ایک جنگ سے قبل انہیں بتایا کہ اگر آپ نے بیت المقدس کی طرف پیش قدمی کی تو آپکی ایک آنکھ ضائع ھو سکتی ھے، صلاح الدین ایُوبی نے جواب دیا تم میری ایک آنکھ کی بات کرتے ھو، میں اللّه کی قسم کھا کر کہتا ھُوں کہ میں بیت المقدس کی طرف پیش قدمی کروں گا پھر بے شک مجھے بیت المقدس میں اندھا ھو کر ہی کیوں نہ داخل ھونا پڑے اور تاریخ گواہ ھے کہ یروشلم نے اٹھاسی برس تک ایک ایسے انسان کا انتظار کیا تھا جو آکر اُس شہر کو ظلم سے نجات دلوا کر دوبارہ وھاں اللہ اکبر کی گونج پیدا کرے گا۔
اٹھائیس رجب کو صلاح الدین نے یروشلم میں قدم رکھا اور اُسے فتح کیا، انگلستان سے بادشاہ رچرڈ اور فرانس سے شہنشاہ فلپ نے مجموعی طور پر چھ لاکھ کا لشکر اکٹھا کیا تھا سلطان کو شکست دینے کیلئے۔ صلاح الدین نے تمام مسلمان حکمرانوں کو خط لکھے لیکن کسی نے بھی مدد نہیں کی، اس وقت تین مسلم خلفاء موجود تھے لیکن انہوں نے صلاح الدین کی مدد سے انکار کر دیا، صلاح الدین ایوبی عالمِ اسلام کی اس حالت پر روتے تھے اور آج تاریخ کو یاد نہیں کہ وہ تین خلفاء کون تھے؟ کسی کو ان کے نام یاد نہیں، دو برس تک عیسائیوں کا یہ گھیراؤ قائم رھا وہ اس طرح کیموفلاج تھے کہ صلاح الدین ان پر حملہ کرنے میں ناکام رھتے تھے، یہ وہ دن تھے جب صلاح الدین کو لوگوں نے ایسے دیکھا جیسے وہ ایک ماں ھوں اور ان کا بچہ گُم ھو گیا ھو، جس وقت تین خلفاء اپنے اپنے محلوں میں سکون کی نیند سوئے ھوتے تھے صلاح الدین ایوبی اپنے لشکر کی صفوں میں چکر لگا رھے ھوتے تھے، جب یہ خلفاء مزیدار پکوانوں سے اپنے پیٹ کی آگ بجھا رھے ھوتے تھے اسلام کا یہ رجلِ عظیم ایک عام سے خیمے میں وھی کھانا کھا رھا ھوتا تھا جو ایک عام فوجی کو ملتا تھا۔
اور پھر سلطان صلاح الدین ایوبی نے ایک دن یروشلم اور قبلہ اول کو آزاد کروا کر مسلمانوں کی حکومت قائم کرردی۔ شہنشاہ انگلستان رچرڈ شیرول نے ایک بار اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ "جب تک صلاح الدین ایوبی جیسا شخص یروشلم کی حفاظت کر رھا ھے تب تک کوئی بھی یروشلم کو فتح نہیں کر سکتا“ اور یہ بات سو فیصد سچ ثابت ہوئی۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کی قبر پر لکھا ھے کہ "اے اللّه اس شخص کی آخری فتح کے طور پر اِس کے لیے اپنی جنت کے دروازے کھول دے”۔