ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایک گاؤں میں رہتا تھا اور سب اسے ٹڈا کہہ کر پکارتے تھے۔ وہ اس بات سے بہت پریشان تھا اور خود کو ٹڈا بلائے جانے پر اسے بہت پریشانی ہوتی تھی۔ اس نے لوگوں کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن لوگ اسے ٹڈا ہی بلاتے اور اس کے اصل نام سے اسے کبھی بھی نہ پکارتے۔ ٹڈا نے سوچنا شروع کر دیا کہ کس طرح میں اپنی بہتر شناخت بنا سکتا ہوں۔ اس نے ایک آئیڈیا سوچا اور گھر بیچ کر سامان سمیٹا اور دور دراز کے گاؤں میں جا بسا۔ اس کی بیوی نے پوچھا کا یہاں آکر رہنے کا کیا فائدہ ہوگا بھالا۔
وہ بولا اب میں اپنی نئی شناخت بناؤں گا۔ اب سے لوگ مجھے ٹڈا نہیں پیر صاحب کہا کریں گی۔ اس بیوی نے حیرت سے پوچھا کہ وہ بھلا کیسے ہوگا۔ ٹڈا نے کہ اس گاؤں کا ایک چوہدری ہے اور اس کی بہن کے پہاس ایک ہار ہے جسے نو لکھا ہار کہتے ہیں اس کی قیمت نو لاکھ روپے ہے۔ تم کسی طرح وہ ہار چوری کر لاؤ، باقی سب مجھ پر چھوڑ دو۔
اس کی بیوی چوہدری کے گھر گئی اور چوہدری کی بہن کے ساتھ باتیں کرتے کرتے اچھا تعلق بنا لیا۔ ایسے ہی وہ پانچ چھ بار ان کے گھر گئی اور اسی دوران ایک مرتبہ موقع پر کر اس نے وہ ہار دراز سے نکال لیا اور دوپٹے کے نیچے چھپا کر گھر لے آئی۔ ٹڈا نے ہا ربیوی سے لے لیا۔ بیوی نے پوچھا اب کیا کرنا ہے۔ ٹڈا بولا تم سو جاؤ، اور خود باہرنکل گیا۔
دوسری طرف چوہدری کی بہن کا ہار چوری ہونے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح گاؤں میں پھیل گئی۔ چوہدری بڑا پریشان تھا کیونکہ نو لاکھ کا خاندانی ہار چوری ہو گیا تھا۔ 2 روز بعد ٹڈا نے بیوی سے کہا کہ چوہدری کی بہن کو جا کر بتاؤ کہ میرا خاوند بڑا پہنچا ہوا پیر ہے اور گمی ہوئی چیزوں کے بارے میں سب جانتا ہے، وہ تمہاری مدد کر سکتا ہے۔ تھوڑی ہی دیر بعد چوہدری گاؤں والوں کو لے کر ٹڈا کے گھر آگیا اور پوچھا کہ کیا تم بتا سکتے ہو کہ میری بہن کا ہار کہاں ہے۔
ٹڈا نے آنکھیں بند کر کے مراقبہ کرنے کا کی ایکٹنگ کی، پھر آنکھیں کھول کر بولا کہ ہار آپکی ہی ایک نوکرانی نے چرایا تھا لیکن ڈر کے مارے آپ کی چھت پر پھینک دیا۔ سبھی لوگ چوہدری کے گھر پہنچے اور سیڑھی لگا کر چھت پر ایک بندہ چڑھ گیا۔ ہار واقعی وہاں موجود تھا۔ لوگ بہت متاثر ہوئے اور ٹڈا کو پیر صاحب، پیر صاحب کہہ کر پکارنے لگے۔ دراصل وہ ہار ٹڈا خود ہی چوری چھپے جا کر چوہدری کی چھت پر پھینک آیا تھا۔
گاؤں والے اسے واقعی پیر ماننے لگے لیکن چوہدری کو پیر صاحب کی اتنی پزیرائی پسند نہیں آئی۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ یہ بندہ فراڈ ہے۔ لیکن لوگ نہ مانے۔ چوہدری نے ایک مرتبہ پھر پیر صاحب کو آزمایہ لیکن کسی طرح ٹڈا اس آزمائش میں پورا اترا ۔ چوہدری صاحب کو تب بھی یقین نہ آیا۔ انہوں نے گاؤں میں اعلان کروا دیا کہ جمعہ کی نماز کے بعد گاؤں کے باہر سب جمع ہوں وہاں میں پیر صاحب سے پوچھوں گا کہ میری مٹھی میں کیا ہے، اگر پیر صاحب نے صحیح بتا دیا تو میں خود ان کی بیت کر لوں گا۔
مقررہ روز سبھی لوگ وہاں جمع ہو گئے، پیر صاحب بھی آگئے۔ چوہدری صاحب گھر سے نکلے اور سوچ رہے تھے کہ کیا چیز مٹھی میں رکھوں جو پیر صاحب تکا نہ لگا سکیں۔ انہیں فصلوں کے درمیان سے گزارت ہوئے ایک جگہ ایک ٹڈا نظر آیا۔ انہوں نے سوچا یہ ایسی چیز ہے جو پیر کو کبھی پتا نہیں چلے گی۔ انہوں نے ٹڈا پکڑنے کی کوشش کی لیکن ٹڈا چھلانگ لگا کر آگے چلا گیا۔ دوبارہ کوشش کی تو دوبارہ ٹڈا پھدک کر آگے چلا گیا۔ تیسری کوشش میں چوہدری نے ٹڈا پکڑ لیا اور مٹھی میں بند کر کے میدان میں پہنچ گئے۔
چوہدری صاحب نے بند مٹھی پیر کے سامنے کر کے پوچھا بتاؤ کیا ہے میری مٹھی میں۔ پیر پریشان تھا۔ آسمان کی طرف منہ کر کے مایوسی سے بولا "ہائے اور ٹڈے! پہلی چھلانگ میں بھی بچ گیا، دوسری چھلانگ میں بھی بچ گیا لیکن تیسری بار آخر تو پکڑا ہو گیا”۔ پیر اپنی آزمائشوں کی بات کر رہا تھا لیکن چوہدری کی تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور وہ دھاڑیں مارتے ہوئے پیر کے قدموں سے لپٹ گیا اور ہاتھ چوم کر بولا "پیر ٹڈا سرکار!آپ واقعی سچے اور پہنچے ہوئے بزرگ ہیں”۔
اس کے بعد وہ "پیر ٹڈا” کے نام سے مشہور ہو گیا اور یہ اسکی نئی شناخت بن گئی۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…