پاکستان نے صرف چھ سال قبل مائع قدرتی گیس کی درآمد شروع کی تھی ، لیکن انتہائی ٹھنڈے ایندھن پر اس کا بڑھتا ہوا انحصار ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہونے لگا ہے۔
یورپ میں قلت اور کورونا وبا کے اثرات کی وجہ سے عالمی سطح پر گیس کی قیمتوں میں اضافے نے ملک کو موسم سرما کی آمد سے قبل ہی ایل این جی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے اور پاکستان کو طویل مدتی معاہدوں کے تحت سپلائی بڑھانے کے لیے اسپاٹ شپمنٹ کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ ادائیگی کرنے پر مجبور کیا ہے ۔
پاکستان گیس پورٹ کے چیئرمین اقبال زیڈ احمد ، جو کہ ملک کے ایک درآمدی ٹرمینلز کے مالک ہیں ،انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ شارٹ فال کا مطلب ہے کہ قوم سردیوں میں بجلی کی بندش کا شکار ہوگی۔ "یہ برآمدات ، صنعت کے ساتھ ساتھ عوامی حوصلے کو کسی بھی چیز سے زیادہ متاثر کرے گا۔ بجلی کوئی عیاشی نہیں ہے۔
پاکستان کی وزارت توانائی نے تبصرے کے لیے متعدد درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
برطانیہ سے لے کر چین تک توانائی کا بحران ابھرتی ہوئی منڈیوں میں بھی ہلچل مچارہا ہے ، جو پہلے ہی کورونا کی وبا کے اثر سے نکلنے کے لیے شدید جدوجہود کر رہی ہیں، جہاں اشیائے ضرورریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ وہ معیشتیں جومہنگے داموں ایندھن خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتیں وہ اس وقت رک سکتی ہیں۔
گزشتہ دہائی کے دوران ، پاکستان سمیت ابھرتی ہوئی قوموں نے ایل این جی کی درآمد کی حکمت عملی اس بنیاد پر بنائی کہ مستقبل کے لیے ایندھن وافر اور سستا ہوگا ، جیسا کہ پچھلے کئی سالوں میں تھا۔ لیکن کورونا کی وبا اور عالمی معاشی حالات میں تبدیلی نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا ہے۔
پاکستان کو طویل مدتی معاہدوں کے تحت اپنی آدھی سے زیادہ ایل این جی ملتی ہے ، جو غیر مستحکم اسپاٹ مارکیٹ سے کچھ تحفظ فراہم کرتی ہے۔
اسپاٹ ایل این جی کی زیادہ قیمت نے ایک سیاسی تنازع کو جنم دیا ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ کیا قوم مہنگے بلوں کو برداشت کرسکے گی۔ اپوزیشن کے سیاستدانوں نے مہنگے داموں گیس کی خریداری کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
زیادہ اخراجات حکومت پر دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ صارفین کو بجلی کی طرف جانے کی ترغیب دے جہاں صنعتی اور انرجی کی ضروریات کے لیے گیس بچا سکے۔
اقبال زیڈ احمد نے کہا کہ ایل این جی اسپاٹ کی قیمتیں "پاگل پن کی حد تک”مہنگی ہیں۔ "اگر اس طرح کا رجحان جاری رہا تو یہ ایل این جی کاروبار کے لیے خود کو شکست دینے والا ہوگا کیونکہ لوگ دوسرے ایندھن کی طرف واپس جانا شروع کردیں گے۔”
مزید بلاگز پڑھنے کیلئے لنک پر کلک کریں: بلاگز