بھارت کا عجیب گاؤں، جہاں خواتین 5 دن تک کپڑے نہیں پہنتیں
بھارت کے شمالی حصے میں واقع ہماچل پردیش کے کولو ضلع کا گاؤں پنی ایک منفرد اور عجیب و غریب روایت کی وجہ سے دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ اس گاؤں میں سالانہ ایک تہوار منایا جاتا ہے جس کے دوران گاؤں کی خواتین پانچ دن تک کپڑے نہیں پہنتیں۔ اس روایت کے پس پردہ ایک قدیم عقیدہ کار فرما ہے جس کی جڑیں صدیوں پرانی روایات اور دیومالائی کہانیوں میں پیوست ہیں۔
پنی گاؤں میں ہر سال ساون کے مہینے کے آخری دنوں میں "لاہو گھونڈ” نامی تہوار منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کے دوران خواتین گھر کے اندر ہی رہتی ہیں اور ان پانچ دنوں میں نہ تو وہ کپڑے پہنتی ہیں اور نہ ہی اپنے شوہروں سے ملتی ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اگر انہوں نے اس تہوار کی روایات پر عمل نہ کیا تو ان کے گاؤں پر مصائب اور برے واقعات نازل ہوں گے۔
یہ روایت صدیوں پرانی ہے اور اس کی ابتدا کے بارے میں مختلف روایات موجود ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ قدیم دور میں اس گاؤں پر "راکشس” یعنی دیو یا جن بھوت حملے کیا کرتے تھے۔ ان حملوں کے دوران عورتوں کے ساتھ زیادتی اور بدسلوکی کی جاتی تھی۔ ایک روایت کے مطابق، جب ان راکشسوں کے مظالم حد سے بڑھ گئے تو "لاہو گھونڈ” دیوتا نمودار ہوئے اور بھدرپد کے مہینے کی پہلی تاریخ کو ان راکشسوں کو شکست دے کر گاؤں کی عورتوں کو آزاد کرایا۔اس واقعے کے بعد سے ہر سال "لاہو گھونڈ” کی یاد میں یہ تہوار منایا جاتا ہے، اور خواتین اس خوف سے پانچ دنوں تک کپڑے نہیں پہنتیں کہ کہیں راکشس دوبارہ حملہ نہ کر دیں۔
خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں پر بھی اس تہوار کے دوران کئی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ مردوں کو ان پانچ دنوں کے دوران شراب یا گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہوتی اور انہیں بھی زیادہ ہنسی مذاق یا بات چیت سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔
اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ اس روایت میں کچھ تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ اب کئی خواتین ان پانچ دنوں کے دوران سوتی یا ہلکے کپڑے پہن لیتی ہیں، جبکہ کچھ خواتین نے مکمل طور پر اس تہوار سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ تاہم، گاؤں کی روایت کے مطابق ان پانچ دنوں کے دوران باہر کے لوگوں کو گاؤں میں داخلے کی اجازت نہیں ہوتی تاکہ اس مقدس تہوار کی روح متاثر نہ ہو۔