سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ "کیا دنیا میں کہیں کور کمانڈر ہاؤسز پر حملے ہوئے؟” وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا، "جی، ہوئے ہیں اور میں اس کی مثالیں بھی دوں گا۔” انہوں نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ آرمی افسران پر بھی آئین کے آرٹیکل 175 کی شق تین کا اطلاق ہونا چاہیے۔ دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا، "کسی شہری کے گھر میں گھسنا بھی جرم ہے۔” جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ "9 مئی کے واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی۔ کور کمانڈر ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔ آج کل جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ فیشن بن چکا ہے۔”
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ "18ویں ترمیم میں مارشل لا ادوار کے تمام قوانین کا جائزہ لیا گیا۔ پارلیمنٹ کے کرنے والے کام سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں؟” انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ملٹری افسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے، لیکن وکیل کو کیس کے اختیارِ سماعت سے باہر نہیں جانا چاہیے۔