پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ پیکا قانون کے ذریعے سوشل میڈیا پر قدغن لگائی گئی ہے، جس سے آزادیٔ اظہار مزید محدود ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد قوم کو آگاہ کرنا ہے، چاہے کسی کو ان کے خطوط میں دلچسپی ہو یا نہ ہو۔ فوج کسی ایک جماعت کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے۔ عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے آرمی چیف کو دو خطوط اس لیے لکھے کیونکہ ملک میں جمہوری راستے بند ہو چکے ہیں اور سینسر شپ کے علاوہ پیکا قانون نے سوشل میڈیا پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قانون کی بالادستی اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔ انتخابی دھاندلی کو تحفظ دیا اور انسانی حقوق کے معاملات پر کارروائی نہیں کی۔
مذاکرات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کا مطالبہ صرف 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانا تھا، لیکن حکومت کا مقصد صرف انتخابی دھاندلی کو چھپانا اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوریت ختم ہو چکی ہے، لیکن ان کی جماعت سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے گی اور انہوں نے صوابی میں اپنے پارٹی کارکنوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قوم ان کی طرف دیکھ رہی ہے انہیں قانون اور انصاف کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔