دنیا بھر میں امراضِ قلب اور فالج جیسی مہلک بیماریوں کا ایک اہم سبب برے کولیسٹرول (ایل ڈی ایل) کو قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم، اس کے علاج اور مؤثر روک تھام کے لیے امریکی ماہرین نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
فوڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (ایف ڈی اے) کے ماہرین نے ایک جدید مائیکرو اسکوپ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے برے کولیسٹرول کے مالیکیولز کو انتہائی قریب سے دیکھا اور اس کے عمل کو تفصیل سے سمجھنے کی کوشش کی۔ اس کامیابی کو طبی ماہرین نے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے، جس سے توقع ہے کہ جلد ہی ایسی نئی ادویات دستیاب ہوں گی جو کولیسٹرول کو بہتر طور پر قابو میں رکھ سکیں گی۔
ماہرین نے انکشاف کیا کہ اس مائیکرو اسکوپ کے ذریعے پہلی بار یہ جانچنا ممکن ہوا کہ برے کولیسٹرول خون میں شامل ہونے کے بعد جسم میں کیسے پھیلتا ہے اور مختلف نظاموں کو کس طرح متاثر کرتا ہے۔ یہ جدید مائیکرو اسکوپ، جسے 2017 میں نوبیل انعام سے نوازا گیا، بیماریوں کے مالیکیولز کو سمجھنے کے لیے بے حد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ برے کولیسٹرول کو قابو میں رکھنے والی موجودہ ادویات موروثی کولیسٹرول کی بیماری (فیملیل ہائپرکولیسٹرولیمیا) پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔ یہ بیماری ایسے مریضوں میں پائی جاتی ہے جن کے خاندان میں کولیسٹرول کا مسئلہ نسل در نسل منتقل ہوتا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس نئی تحقیق سے ایسی ادویات کی تیاری ممکن ہو سکے گی جو موروثی برے کولیسٹرول کو بھی مؤثر طریقے سے قابو میں رکھ سکیں۔ اس سے نہ صرف امراضِ قلب اور فالج کے خطرات کم ہوں گے بلکہ دیگر پیچیدہ بیماریوں کے علاج میں بھی مدد ملے گی۔
یہ تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ سائنس دانوں کی یہ کوشش انسانی صحت کے لیے ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے