انسانی صحت کے لیے ضروری ‘اچھے بیکٹریا’ سے بھرپور غذا کو طبی ماہرین مجموعی صحت کے لیے ایک خزانہ سمجھتے ہیں۔ یہ ہائیپرٹینشن اور ہائی بلڈ پریشر کو بھی دور کرتا ہے۔
طبی اور غذائیت کے ماہرین کے مطابق دہی کو ہر عمر کے افراد کی خوراک کا اہم حصہ ہونا چاہیے، اسی لیے ناشتے میں دہی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق دہی میں بہت کم چکنائی اور کیلوریز ہوتی ہیں، ایک کپ دہی میں صرف 120 کیلوریز ہوتی ہیں، یہ دیگر ضروری غذائی اجزاء جیسے پروٹین سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔
اسی طرح 100 گرام دہی میں 59 کیلوریز ہوتی ہیں جن میں 0.4 گرام چکنائی، 5 ملی گرام کولیسٹرول، 36 ملی گرام سویا بین، 141 ملی گرام پوٹاشیم، 3.2 گرام شوگر، 11فیصد کیلشیم، 13فیصد کوبالامین، 5 فیصد وٹامن B6 اور 2 فیصد میگنیشیم سمیت ہزاروں بی ایکٹیریا شامل ہوتے ہیں۔
دہی کھانے یا اس سے بنی نمکین یا میٹھی لسی پینے سے آپ کو زیادہ دیر تک بھوک نہیں لگتی اور آپ سکون بھی محسوس کرتے ہیں۔
دہی کے استعمال سے انسانی جسم میں اسٹریس ہارمونز کی پیداوار میں واضح کمی واقع ہوتی ہے اور بلڈ پریشر متوازن سطح پر رہتا ہے۔
ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ دہی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت فائدہ مند غذا ہے۔ دودھ کی مصنوعات میں کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم جیسے متعدد غذائی اجزاء ہوتے ہیں، یہ سب بلڈ پریشر کو متوازن سطح پر رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
ماہرین غذائیت کے مطابق دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی دہی ایک بہترین آپشن ہے جب کہ دہی کا استعمال جسم میں منفی کولیسٹرول کی سطح کو بھی متوازن رکھتا ہے۔
دستبرداری: مشمولات سمیت یہ مواد صرف عام معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ کسی بھی طرح اہل طبی رائے کا متبادل نہیں ہے۔ مزید معلومات کے لیے ہمیشہ کسی ماہر یا اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ایم وائے کے اس معلومات کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔
مزید خبریں پڑھنے کیلئے لنک پر کلک کریں: صحت