امریکا میں تنہائی کا احساس اب ایک وبا کی شکل اختیار کرچکا ہے، اور یہ مسئلہ کورونا کے دوران کے جیسا ہی سنگین ہے۔
ایک حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکا میں 50 سے 80 سال کی عمر کے ایک تہائی سے زائد افراد اب بھی تنہائی کی پریشانی کا شکار ہیں، اور ان میں سے تقریباً اتنے ہی لوگ معاشرتی طور پر الگ تھلگ اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔
یہ سروے یونیورسٹی آف مشی گن کے ہیلتھ کیئر پالیسی اینڈ انوویشن انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم نے کیا، جس میں یہ نتیجہ نکلا کہ وہ لوگ جو جسمانی یا ذہنی طور پر صحت مند نہیں ہیں، وہ سب سے زیادہ تنہائی کا سامنا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر پریتی ملانی، جو اس مطالعے کی مرکزی مصنفہ ہیں، نے اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انفرادی اور سماجی تنہائی، صحت کے دیگر مسائل کی طرح اہم ہیں اور ان پر بھی وہی توجہ دی جانی چاہیے جو دوسرے طبی مسائل کو دی جاتی ہے۔