ہیپاٹائٹس بی کے علاج کے نئے طریقے کے حوصلہ افزا نتائج
چینی ماہرین نے ہیپاٹائٹس بی جیسی خطرناک بیماری کے علاج کے لیے پرانی ادویات کو نئے طریقے سے آزمایا ہے، اور ابتدائی نتائج کافی حوصلہ افزا ہیں۔ ماہرین کو امید ہے کہ یہ نیا طریقہ علاج مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش یا سوجن کو کہتے ہیں، جو جگر کے کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔ جگر جسم میں خوراک ہضم کرنے، فاضل مادوں کے اخراج، اور توانائی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، لیکن ہیپاٹائٹس کی وجہ سے یہ کام صحیح طرح انجام نہیں دے پاتا۔
ہیپاٹائٹس پانچ اقسام میں تقسیم ہوتا ہے: اے، بی، سی، ڈی اور ای۔ یہ بیماری جسمانی رطوبتوں، آلودہ سوئیوں یا جسمانی تعلقات کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوسکتی ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج کیا جائے تو بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے، لیکن دیر سے علاج پیچیدگیاں پیدا کر دیتا ہے۔
چینی ماہرین نے دو مختلف ادویات کو ملا کر ایک نیا طریقہ علاج دریافت کیا ہے، جس کی آزمائش کے نتائج مثبت رہے ہیں۔ ماہرین نے 48 ہفتوں تک 159 مریضوں پر تجربات کیے اور انہیں پانچ مختلف گروپوں میں تقسیم کیا۔ ہر گروپ کو ہیپاٹائٹس کی مختلف ادویات دی گئیں۔
ماہرین کے مطابق جن مریضوں کو (xalnesiran) نامی دوا عام ادویات کے ساتھ دی گئی، ان میں بیماری غیر متحرک ہوگئی۔ خاص طور پر آر این اے انجکشن اور امیونوماڈیولیٹر ادویات کے امتزاج سے مرض لمبے عرصے کے لیے غیر فعال ہوگیا، اور مریضوں کو مزید علاج کی ضرورت بھی نہیں پڑی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج بیماری کو مکمل ختم نہیں کرتا بلکہ اسے غیر متحرک کر دیتا ہے، جس سے مریض کو زیادہ عرصے تک آرام ملتا ہے۔
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہیپاٹائٹس بی اگر بہت زیادہ بڑھ جائے تو ادویات سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے مریضوں کو زندگی بھر دوا لینی پڑتی ہے یا پھر جگر کی پیوندکاری کروانی پڑتی ہے۔