لاہور اس وقت فضائی آلودگی کی لسٹ میں پہلے نمبر پر ہے۔ لاہور کا ائیر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ صوبے میں سموگ کی وجہ سے آنکھوں، گلے اور جلد کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ سموگ کی بدتر ہوتی صورتحال کی وجہ سے نگران پنجاب حکومت کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سموگ پر قابو پانے کیلئے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اسکولوں میں چھٹی اور ٹرانسپورٹ بند کرنے سے فرق نہیں پڑے گا۔ حکومت نے صوبے میں سموگ ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا جس کے بعد سموگ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ ایک ماہ کے لیے تمام اسکولوں میں طلباء کے لیے ماسک لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ طلباء کی صحت کے لیے ماسک لازمی قرار دیا گیا ہے۔ عوام سے اپیل ہے وہ ماسک کا استعمال کریں۔ صوبائی وزراء کو کل سے سرکاری و نجی اسکولوں کے وذت کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔
اجلاس میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب کو بریفنگ دی گئی کہ لاہور ڈویژن میں اس وقت تمام بھٹے زگ زیگ ہیں۔ زگ زیگ خلاف ورزی پر 178بھٹے سیل کیے جا چکے ہیں جبکہ پوری ڈویژن میں زگ زیگ خلاف ورزی پر بھٹوں پر 97 ایف آئی آرز درج کر کے 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ مزید برآں دھواں چھوڑنے والی 7342 گاڑیوں کو 1 کروڑ 48 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں گاڑیوں کو بند کیا جا چکا ہے۔ تمام 51پائرولسز پلانٹس مکمل طور پر سربمہر کرکے بند کردئیے گئے ہیں۔