خاموش وباء کا خطرہ، سائنسدانوں کی وارننگ
مانچسٹر: سائنس دانوں نے عالمی صحت کے حوالے سے ایک اہم تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فنگل انفیکشنز میں خطرناک حد تک تبدیلیاں آ رہی ہیں، جنہیں اگر بروقت کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ مستقبل میں ایک "خاموش وباء” بن سکتے ہیں۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے مالیکیولر بائیولوجسٹ پروفیسر نورمن وین ریجن نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو فنگل انفیکشنز کی بڑھتی ہوئی خطرناک صلاحیتوں پر سنجیدہ توجہ دینی ہوگی۔
پروفیسر نورمن وین ریجن اور ان کی بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم نے حکومتوں، تحقیقی اداروں اور دوا ساز کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو نظرانداز نہ کریں اور اس پر فوری توجہ مرکوز کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ فنگل پیتھوجنز (بیماری پیدا کرنے والے جراثیم) نے اینٹی فنگل ادویات کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کیا ہے، جس کی وجہ سے کئی انفیکشنز مزید مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ مسئلہ اس لیے بھی پیچیدہ ہے کہ عالمی صحت کے ایجنڈے میں فنگل انفیکشنز کو بیکٹیریل انفیکشنز کے مقابلے میں کم ترجیح دی گئی ہے۔ تحقیق کے مطابق، اینٹی مائیکروبائل ریزسٹنس (دواؤں کے خلاف جراثیم کی مزاحمت) کو عام طور پر بیکٹیریا تک محدود سمجھا جاتا ہے جبکہ فنگل انفیکشنز کو اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ تاہم، سائنسدانوں نے واضح کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل قریب میں یہ انفیکشنز بڑے پیمانے پر صحت عامہ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
نورمن وین ریجن کا کہنا ہے کہ اینٹی فنگل مزاحمت کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور اگر یہ رجحان جاری رہا تو مستقبل میں ہم کئی ادویات کے خلاف مزاحم فنگل انفیکشنز کا سامنا کر سکتے ہیں، جو عالمی سطح پر وباء کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔
سائنس الرٹ کے مطابق، حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں فنگل انفیکشنز سے متعلق آگاہی کم ہے اور اس مسئلے کو گلوبل ہیلتھ کے ایجنڈے میں شامل کرنا ضروری ہے۔ محققین نے اس بات پر زور دیا کہ فوری طور پر فنگل انفیکشنز پر قابو پانے کے لیے تحقیق اور علاج معالجے کی سہولتوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ مستقبل کی ممکنہ خاموش وباء سے بچا جا سکے۔