سائنسدانوں کی بڑی کامیابی، نیا بلڈ گروپ MAL دریافت
لندن: سائنس اور طب کی دنیا میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں برطانیہ کے ماہرین نے ایک نیا بلڈ گروپ دریافت کیا ہے۔ این ایچ ایس بلڈ اینڈ ٹرانسپلانٹ اور یونیورسٹی آف برسٹل کے سائنسدانوں کی ٹیم نے "MAL” نامی اس نئے بلڈ گروپ کی نشاندہی کی ہے۔ یہ دریافت 50 سال سے جاری ایک معمہ کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے، جو کہ 1972 میں پہلی بار دریافت ہونے والے ایک انٹیجن AnWj سے جڑا تھا۔
سائنسدان کئی دہائیوں سے AnWj انٹیجن کے متعلق جاننے کی کوشش کر رہے تھے، جو کچھ مریضوں میں نہیں پایا جاتا تھا اور اس کے نہ ہونے کی وجہ سے خون کی مختلف بیماریوں کا سامنا کیا جا رہا تھا۔ لوئیس ٹیلی کی سربراہی میں اس ٹیم نے بالآخر اس مسئلے کا حل نکالا، اور ایک جینیاتی ٹیسٹ تیار کیا جو ان مریضوں کی شناخت میں مدد دے گا جن کے خون میں AnWj انٹیجن نہیں ہوتا۔
یہ نیا بلڈ گروپ MAL، سائنسدانوں کو خون کے نایاب مریضوں کی بہتر دیکھ بھال کرنے اور ان کے لیے ہم آہنگ خون کے عطیہ دہندگان تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ چونکہ خون کا غلط ملاپ مریضوں کے لیے مہلک ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے یہ دریافت خون کی منتقلی کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے۔
لوئیس ٹیلی، جو اس منصوبے پر دو دہائیوں سے کام کر رہی ہیں، نے اپنے تجربات کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹیسٹ سے فائدہ اٹھانے والوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے، لیکن اس سے بلڈ ٹرانسپلانٹ کے پیچیدہ کیسز کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ نئی دریافت 47واں بلڈ گروپ سسٹم ہے جو کہ دنیا بھر میں بلڈ گروپس کی پیچیدگی کو مزید واضح کرتا ہے۔ ہر بلڈ گروپ کا اپنا مخصوص انٹیجن ہوتا ہے جو انسانی جسم میں مختلف ردعمل پیدا کرتا ہے۔ MAL بلڈ گروپ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ یہ نایاب مریضوں کے لیے خون کی مطابقت کو آسان بنا دے گا