پیشاب میں کیڈمیئم کی زائد مقدار سے دماغی صحت کو شدید خطرہ: تحقیق
حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ انسانی جسم میں کیڈمیئم کی زائد مقدار دماغی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ کیمیکل عام طور پر سگریٹ نوشی، شراب نوشی، اور آلودہ فضا میں سانس لینے کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ کیڈمیئم خود سے جسم میں نہیں بنتا بلکہ یہ ہوا، پانی، خوراک اور دیگر ذرائع سے جسم میں پہنچتا ہے۔ فیکٹریوں اور صنعتوں کی آلودگی بھی اس کیمیکل کی بڑی وجہ ہے۔
کیڈمیئم کی زیادہ مقدار جسم میں رہنے سے یہ گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہوتا ہے۔ جب اس کی مقدار زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں یہ کیمیکل اضافی مقدار میں موجود ہے، جو دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
تحقیق میں 2 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا، جن میں سے 40 فیصد خواتین تھیں۔ ماہرین نے ان افراد کے جسم میں کیڈمیئم کی سطح جانچی اور پھر 10 سال بعد دوبارہ ان کے دماغی صحت کا معائنہ کیا۔
نتائج کے مطابق ایک دہائی بعد 195 افراد کی دماغی صحت متاثر ہو چکی تھی۔ ان میں یادداشت کی کمزوری، ڈیمینشیا جیسے مسائل بڑھ چکے تھے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خصوصی طور پر سفید فام افراد میں کیڈمیئم کی زائد مقدار سے دماغی مسائل پیدا ہو رہے ہیں جبکہ سیاہ فام افراد پر اس کا اثر کم تھا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کیڈمیئم کی زائد مقدار دماغ میں جمع ہو کر اس کے کام کو متاثر کر سکتی ہے، جس سے یادداشت اور دیگر اعصابی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ یہ کیمیکل دماغی خلیوں کو نقصان پہنچا کر اعصابی بیماریوں کی جڑ بن سکتا ہے، جس میں ڈیمینشیا بھی شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ کیڈمیئم کے دیگر اثرات کو بھی سمجھا جا سکے اور اس کے علاج اور روک تھام کے طریقوں کو بہتر بنایا جا سکے۔ انسانی جسم میں کیڈمیئم کی موجودگی کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے، جیسے سگریٹ نوشی سے پرہیز اور آلودگی سے بچاؤ۔