بیف اور مٹن کا زیادہ استعمال ذیابیطس کے لیے نیا خطرہ یا غلط فہمی؟
بوسٹن: ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مٹن اور بیف جیسی سرخ گوشت کی اشیاء میں پائے جانے والے ایک خاص قسم کے آئرن، جسے ہِیم آئرن کہا جاتا ہے، کا زیادہ استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ تحقیق جرنل نیچر میٹابولزم میں شائع ہوئی ہے جس میں ہزاروں افراد کے غذائی عادات کا تجزیہ کیا گیا۔ تحقیق کے مطابق، وہ افراد جو ہِیم آئرن سے بھرپور غذائیں، جیسے بیف اور مٹن، زیادہ مقدار میں کھاتے تھے، ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات 26 فیصد زیادہ تھے۔ اس کے برعکس، جو لوگ ان غذاؤں کا کم استعمال کرتے تھے، ان میں یہ خطرہ نسبتاً کم پایا گیا۔
محققین کو معلوم ہوا کہ ہِیم آئرن غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت کے ساتھ منسلک ذیابیطس کے نصف سے زیادہ خطرات کا ذمہ دار ہے۔ تاہم، پودوں پر مشتمل غذاؤں میں پائے جانے والے آئرن (نان ہیم آئرن) کا ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں دیکھا گیا۔ یہ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہیم آئرن کی زیادہ مقدار کھانے سے ذیابیطس کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ کے محقق فرینک ہو کے مطابق، یہ تحقیق اس بات پر زور دیتی ہے کہ ذیابیطس سے بچاؤ کے لیے صحت مند غذائی انتخابات کا ہونا کتنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیم آئرن کی کھپت کو کم کرنے اور پودوں پر مشتمل غذاؤں کو زیادہ ترجیح دینے سے ذیابیطس کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
محققین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ذیابیطس کے خطرات کو کم کرنے کے لیے غذا میں تبدیلیاں ضروری ہیں۔ خاص طور پر سرخ گوشت کی مقدار کو محدود کرنا اور سبزیوں، پھلوں، اور دیگر پودوں پر مبنی غذا کا زیادہ استعمال کرنا ایک مؤثر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔
یہ تحقیق ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ہماری غذائی عادات براہ راست ہماری صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں، اور ہمیں اپنے روزمرہ کے غذائی انتخابات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مستقبل میں صحت کے مسائل سے بچ سکیں۔