جسمانی صحت کی خرابی دماغی سکون کی دشمن
دماغ اور جسم کا تعلق اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ انسان خود ہے۔ تاریخ کے ابتدائی دنوں سے ہی انسان نے اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ جسمانی صحت اور دماغی حالت کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے۔ جیسے جیسے سائنس اور میڈیکل ریسرچ میں ترقی ہوتی گئی، اس تعلق کی گہرائی اور پیچیدگی مزید واضح ہوتی گئی۔ آج، اس بات پر کوئی شک نہیں کہ جسمانی صحت میں خرابی دماغی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے، اور اس کے نتیجے میں ڈپریشن جیسے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حالیہ تحقیق نے جسمانی صحت اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کو مزید مضبوطی سے واضح کیا ہے۔ "نیچر مینٹل ہیلتھ” میں شائع ہونے والی تحقیق میں جسمانی صحت کی خرابی کو ڈپریشن کے ساتھ نمایاں طور پر منسلک کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف میلبورن کے محققین نے یونیورسٹی کالج لندن اور یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر برطانیہ میں 18 ہزار سے زائد افراد کا مطالعہ کیا۔ اس تحقیق میں پہلی بار ان حیاتیاتی راستوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے جسمانی کمزوری دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
تحقیق کے لیے 40 سے 70 سال کی عمر کے افراد کا انتخاب کیا گیا، اور انہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ میں وہ لوگ شامل تھے جنہیں جسمانی صحت کے سنگین مسائل کا سامنا نہیں تھا، جبکہ دوسرے گروپ میں وہ افراد شامل تھے جنہیں دماغی صحت کے مسائل لاحق تھے۔ مطالعے کے دوران، محققین نے ان افراد کے جسم کے 7 اہم نظاموں کی صحت کا جائزہ لیا، جن میں پھیپھڑے، پٹھے، ہڈیاں، گردے، جگر، دل اور وہ نظام شامل تھے جو میٹابولزم اور قوت مدافعت کو کنٹرول کرتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جب جسم کے ان نظاموں میں سے کوئی بھی درست طریقے سے کام نہیں کرتا، تو اس شخص میں ڈپریشن کی علامات پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح، جب زیادہ تر نظام (گردے اور پھیپھڑوں کے علاوہ) ٹھیک کام نہیں کرتے، تو اس شخص میں اضطراب اور بےچینی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ دماغ جسمانی اور ذہنی صحت کے درمیان ایک پُل کی طرح کام کرتا ہے۔ دماغ کے ذریعے جسمانی صحت کے مسائل ذہنی صحت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ اگر جسمانی صحت میں خرابی ہو تو دماغ اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ جسم میں کچھ غلط ہو رہا ہے، اور یہی اشارہ اکثر دماغی مسائل جیسے کہ ڈپریشن یا بےچینی کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
جسمانی صحت کی خرابی اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں۔ جسم کے مختلف نظاموں کی ناکامی، جیسے دل، پھیپھڑے یا گردے، جسم کو معمول کے مطابق کام کرنے سے روک دیتے ہیں۔ جب جسم کے کسی بھی اہم نظام میں خرابی ہوتی ہے تو اس کا براہ راست اثر دماغ پر پڑتا ہے۔ دماغ جسم کے تمام حصوں سے جڑا ہوتا ہے، اور جب جسم میں کوئی خرابی ہوتی ہے، تو دماغ اس کا فوری اثر محسوس کرتا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر کسی شخص کو دل کی بیماری ہے تو اس کا دماغ مستقل طور پر اس بیماری کے بارے میں فکر مند رہتا ہے۔ یہ فکر آہستہ آہستہ بےچینی یا ڈپریشن کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ اسی طرح، پھیپھڑوں کی بیماری سے سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے، جس سے جسم کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ آکسیجن کی کمی دماغ کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے اور اس سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
دماغ اور جسم کے درمیان تعلق کو سمجھنا انتہائی اہم ہے۔ جسمانی صحت کی خرابی دماغی صحت کو براہ راست متاثر کرتی ہے، اور دماغی صحت کی خرابی جسمانی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اگر کوئی شخص جسمانی طور پر کمزور ہوتا ہے، تو اس کے دماغ میں بھی کمزوری پیدا ہو سکتی ہے، اور اگر دماغ کمزور ہوتا ہے، تو جسمانی صحت بھی خراب ہو سکتی ہے۔
یہ باہمی تعلق اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جسمانی صحت اور دماغی صحت کو علیحدہ علیحدہ نہیں دیکھا جا سکتا۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اور ایک کی خرابی دوسرے کو متاثر کرتی ہے۔
جسمانی اور دماغی صحت کو بہتر رکھنے کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا انتہائی اہم ہے۔ متوازن غذا، باقاعدگی سے ورزش، اور مناسب نیند جسمانی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہے، جو کہ دماغی صحت پر بھی مثبت اثرات ڈالتی ہے۔ اس کے علاوہ، جسمانی صحت کو بہتر رکھنے سے ڈپریشن جیسے دماغی مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
جسمانی صحت اور دماغی صحت کے درمیان تعلق ایک پیچیدہ لیکن اہم موضوع ہے۔ جسمانی صحت کی خرابی دماغی صحت کو براہ راست متاثر کرتی ہے، اور یہ اثرات اکثر ڈپریشن کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ "نیچر مینٹل ہیلتھ” میں شائع ہونے والی تحقیق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جسمانی صحت کی خرابی دماغی صحت پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ جسمانی صحت کا خیال رکھنا دماغی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔ جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنا نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کو بھی بہتر بنا سکتا ہے، اور ڈپریشن جیسے مسائل کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
لہذا، جسمانی صحت کی دیکھ بھال اور اس کی بہتری پر توجہ دینا دماغی صحت کے مسائل سے بچاؤ کا ایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…