تعلیم، کھیل اور بہتر ماحول سے ڈیمینشیا کے خطرات کم کرنے کا نیا تحقیقاتی انکشاف
لندن:طبی سائنس دانوں کی ایک نئی تحقیق کے مطابق، ڈیمینشیا جیسی دماغی بیماریوں کے خطرات کو بہتر تعلیم، ورزش، سماجی تنہائی کے خاتمے، اور بہتر ماحول سے نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سگریٹ اور شراب نوشی سے پرہیز، اور سماعت و بینائی کی بہتری جیسے عوامل بھی اس بیماری سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سائنس دانوں نے ڈیمینشیا کے بڑھتے ہوئے خطرات پر تفصیلی تجزیہ کیا اور کم سے کم 14 ایسے عوامل کی نشاندہی کی جو اس بیماری کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں۔ ڈیمینشیا، جسے دماغ کی غیر فعالیت کی بیماری بھی کہا جاتا ہے، عام طور پر بڑھاپے میں لاحق ہوتی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں ادھیڑ عمر افراد میں بھی اس بیماری کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ ڈیمینشیا اور الزائمر جیسی بیماریوں کی علامات عام طور پر ایک دہائی قبل ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں، اور یہ بیماری مکمل طور پر ظاہر ہونے میں دو دہائیوں تک کا وقت لے سکتی ہے۔ تاہم، ان بیماریوں کا کوئی موثر علاج موجود نہیں ہے، اور ان سے بچاؤ کے لیے بہتر طرز زندگی اور احتیاطی تدابیر اپنانا ہی بہترین حل ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق، وہ 14 عوامل جو ڈیمینشیا کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں، ان میں تعلیم کی کمی، سماعت اور گویائی کے مسائل، ماحولیاتی آلودگی، شراب و سگریٹ نوشی، ہائی کولیسٹرول، ڈپریشن، ذیابیطس، دماغی چوٹ، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا، اور سماجی تنہائی شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان عوامل پر توجہ نہ دینے سے ڈیمینشیا کے خطرات 40 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں، لیکن اگر ان عوامل کو بہتر کیا جائے تو اس بیماری کے لاحق ہونے کے امکانات کو بھی 40 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق، بہتر تعلیم کا حصول، ورزش کرنا، کھیلوں میں حصہ لینا، ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنا، اور صحت مند طرز زندگی اپنانے سے ڈیمینشیا کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔