نوجوانوں میں کینسر کی شرح تیزی سے بڑھنے لگی
واشنگٹن: ایک حالیہ تحقیق میں نوجوانوں کے حوالے سے ایک خوفناک انکشاف سامنے آیا ہے جس کے مطابق نوجوان نسل میں کینسر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ کینسر کی 34 مشہور اقسام میں سے آدھی اقسام ایسی ہیں جن کی نوجوانوں کی تیزی سے تشخیص ہورہی ہے۔
محققین نے یہ بھی پایا کہ 1990 ء کی دہائی میں پیدا ہونے والے افراد میں لبلبے، گردے اور چھوٹی آنت کے کینسر کی شرح 1955 کے دوران پیدا ہونے والے افراد کے مقابلے میں 2سے 3گنا زیادہ ہوگئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئی نسلوں میں کینسر کے خطرے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
امریکن کینسر سوسائٹی میں سرویلنس اور ہیلتھ ایکویٹی سائنس کے سینئر سائنسدان اور سرکردہ محقق ہیونا سنگ کا کہنا ہے کہ یہ نتائج بعد کی نسلوں میں کینسر کے بڑھتے خطرے کے شواہد میں اضافہ کرتے ہیں۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رجحان کی وجوہات میں ماحولیاتی آلودگی، غیر صحت بخش غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی، اور موٹاپے میں اضافہ شامل ہو سکتے ہیں۔ جدید طرز زندگی اور خوراک میں تبدیلیاں بھی کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح کا باعث بن سکتی ہیں۔
یہ مسئلہ صرف امریکہ تک محدود نہیں ہے۔ دنیا بھر میں نوجوانوں میں کینسر کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ مختلف ممالک میں کی جانے والی تحقیقات بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح ایک عالمی مسئلہ ہے۔
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ نوجوانوں کو صحت مند طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دی جائے، جس میں متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور تمباکو نوشی سے پرہیز شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے اقدامات بھی کیے جانے چاہئیں تاکہ کینسر کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔
تحقیق میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ حکومتوں اور صحت کے اداروں کو کینسر کی تحقیق اور علاج کے لیے مزید وسائل فراہم کرنے چاہئیں۔ عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے لوگوں کو کینسر کے خطرات اور حفاظتی تدابیر کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے۔اس کے ساتھ ساتھ فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس بڑھتے ہوئے مسئلے کا مقابلہ کیا جا سکے۔