ڈپریشن کیوں ہوتا ہے؟ اہم وجہ سامنے آ گئی
ڈپریشن ایک پیچیدہ ذہنی بیماری ہے جس میں مبتلا افراد اکثر اداسی اور بے بسی محسوس کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف دماغ تک محدود نہیں رہتا بلکہ جسم کو بھی متاثر کرتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار افراد ان سرگرمیوں میں دلچسپی کھو بیٹھتے ہیں جن سے پہلے وہ لطف اندوز ہوتے تھے، اور ان کے ذہن پر منفی خیالات کا غلبہ رہتا ہے۔
ماہرین اب تک یہ جاننے میں ناکام رہے تھے کہ آخر لوگ ڈپریشن کا شکار کیوں ہوتے ہیں۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں اس کی ایک ممکنہ اہم وجہ دریافت کی گئی ہے، جو ہے کسی کے جذبات کو سمجھنے میں ناکامی۔
تحقیق، جو جرنل Brain, Behavior and Immunity میں شائع ہوئی، بتاتی ہے کہ جب لوگ جذباتی طور پر واضح سوچنے سے قاصر ہوتے ہیں، تو ان میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ مسئلہ صرف جذباتی طور پر محدود نہیں بلکہ ایسے افراد کے جسم میں ورم (سوجن) کی سطح بھی زیادہ ہو جاتی ہے، جو بلاواسطہ طور پر ڈپریشن کو بڑھاتی ہے۔
ورم، دراصل جسم کا ایک دفاعی نظام ہے، جو کسی بیماری یا انفیکشن کے دوران فعال ہوتا ہے۔ لیکن جب یہ حد سے زیادہ بڑھ جائے یا مستقل برقرار رہے، تو یہ مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق، جسم میں زیادہ ورم دماغ کو متاثر کرتا ہے اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ جذباتی استحکام اور اچھی ذہنی صحت، اس بیماری سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔
تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ جذباتی مسائل کا شکار 37 فیصد افراد کے جسم میں ورم کی سطح کافی زیادہ پائی گئی، جس سے ڈپریشن کی شدید علامات کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ورم ڈپریشن کی اہم وجوہات میں سے ایک ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، جنوری 2023 میں چین کی فوجان یونیورسٹی کی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بھی ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق، اسکرین کے سامنے گزارا ہوا ہر اضافی گھنٹہ ڈپریشن کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ دیگر رپورٹس بھی یہ ظاہر کر چکی ہیں کہ کمپیوٹر، اسمارٹ فون یا دیگر اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے ذہنی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔