اگر آپ کو اٹھنے، بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنا ہے یا جوڑوں اور پیر کے انگوٹھے میں سوزش محسوس ہو رہی ہے تو یہ یورک ایسڈ کی زیادتی کی علامت ہو سکتی ہے۔ یورک ایسڈ قدرتی طور پر جسم میں پایا جاتا ہے، لیکن جب اس کی مقدار زیادہ ہو جائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور جوڑوں کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
یورک ایسڈ ایک فضلہ یا تیزابی مادہ ہے جو جسم میں پیورین کی موجودگی کی وجہ سے بنتا ہے۔ پیورین وہ کیمیائی مادہ ہے جو جسم میں خلیوں کے ٹوٹنے سے بنتا ہے اور کچھ مقدار میں یہ خوراک کے ذریعے بھی حاصل ہوتا ہے۔ عام طور پر یورک ایسڈ پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتا ہے، لیکن اگر اس کا لیول بڑھ جائے تو یہ مختلف طبی مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔
یورک ایسڈ کی زیادتی کی وجوہات میں غلط غذائی عادات (گوشت، سی فوڈ، فاسٹ فوڈ، زیادہ پروٹین والی خوراک)، پانی کم پینا (جسم سے زہریلے مادے خارج نہیں ہو پاتے)، ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر، ورزش نہ کرنا اور زیادہ چینی اور میٹھے مشروبات کا استعمال شامل ہیں سردیوں میں لوگ تلی ہوئی اور مصالحے دار غذائیں زیادہ کھاتے ہیں، جس سے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے سرد موسم میں غذا پر خصوصی توجہ دینا ضروری ہے تاکہ اس مسئلے سے بچا جا سکے۔
ایسی سبزیاں جن میں پیورین زیادہ ہوتا ہے مثال کے طور پر پھول گوبھی، بند گوبھی، برسیلز اسپراؤٹس اور مشروم یورک ایسڈ کی مقدار بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں، اس لیے ان سے پرہیز کریں۔ نان ویجیٹیبل غذاؤں میں بھی پیورین زیادہ ہوتا ہے جو یورک ایسڈ کو بڑھا کر جوڑوں میں سوزش پیدا کر سکتا ہے اور تلی ہوئی اشیاء (سموسے، پکوڑے، چپس)، سفید روٹی، کیک، بسکٹ، آئس کریم ،مصالحہ دار کھانے اور زیادہ چکنائی والے کھانے یہ تمام غذائیں جوڑوں کے درد اور یورک ایسڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ دودھ، دہی، بادام، سبز مٹر، پالک، دال زیادہ پروٹین والی غذائیں بھی یورک ایسڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتی ہیں، اس لیے ان کا اعتدال میں استعمال ضروری ہے۔ مشروبات میں کولڈ ڈرنکس، سافٹ ڈرنکس، سوڈا، پیک شدہ جوس شہد، سویا دودھ، مکئی کا شربت یورک ایسڈ کی سطح میں اضافہ کر سکتے ہیں، اس لیے انہیں خوراک سے نکال دینا بہتر ہوگا۔ رات کے کھانے میں دال اور چاول کھانے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ جسم میں یورک ایسڈ کو بڑھا سکتے ہیں۔
زیادہ پانی پئیں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے خارج ہو سکے۔ ہری سبزیاں (جیسے لوکی، ٹنڈے، کریلا) کھائیں جو جوڑوں کے لیے مفید ہیں۔ لیموں پانی اور ہلدی والا دودھ یورک ایسڈ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔چائے اور کافی کا استعمال کم کریں کیونکہ یہ جسم میں تیزابیت بڑھا سکتے ہیں۔ یورک ایسڈ کو کنٹرول کرنے کے لیے متوازن غذا، مناسب ورزش اور پانی کی زیادہ مقدار ضروری ہے۔ اگر علامات زیادہ شدت اختیار کر جائیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔