پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک محض سرحد کا فاصلہ ہے۔ سرحدوں کے باوجود دونوں ملکوں میں بسنے والے لوگوں کے دل ملتے ہیں۔ دونوں ممالک کے اکثر رسم ورواج بھی ایک جیسے ہیں اسکی بڑی وجہ 1947 کے بٹوارے سے قبل دونوں ملکوں کا ایک ساتھ رہنا ہے۔
سن 1947 میں علیحدگی کے باوجود دونوں ملکوں کے لوگ پڑوس ملک کا دورہ کرتے ہیں۔ پاکستان میں سکھ قوم کی جزباتی و مذہبی وابستگی ہے۔ ہر سال ہزاروں سکھ یاتری پاکسان کا رخ کرتے ہیں۔ اب تو پاکستان حکومت کی جانب سے کرتار پور راہداری کی صورت میں سکھ یاتریوں کے لیے اور بھی آسانی پیدا کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی پنجابی گلوکارہ ستیندر ستی نے 50 رکنی وفد کے ہمراہ کرتار پور کا دورہ کیا ۔ بتایا جا رہا ہے کہ مقامی انتظامیہ نے بھارتی گلوکارہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد کا استقبال کیا اور انہیں پھولوں کے گلدستے پیش کیے ۔ پاکستانی نجی ٹی وی چینل کے مطابق ستیندر ستی نے دورے کے دوران لنگر ہال میں اپنے ہاتھوں سے روٹیاں بنائیں اور پھر سب کے ساتھ مل کر لنگر بھی کھایا۔
دورہ پاکستان کے موقع پر بھارتی پنجابی گلوکارہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آکر بہت خوشی محسوس ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا میں نے پاکستانی فنکاروں کو سن کر سیکھا ہے، مجھے پاکستان میں بہت محبت ملی ہے، انہوں نے کہا حکومت پاکستان اور دربار انتظامیہ کی میزبانی اور بہترین انتظامات پر شکرگزار ہوں۔