"پاکستانی معاشرتی معیارات: گوری رنگت اور سائز زیرو ہیروئن کا مطالبہ، متھیرا کی حقائق پر مبنی گفتگو”
ماڈل، اداکارہ اور ٹی وی میزبان متھیرا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خوبصورتی کے معیارات انتہائی محدود اور غیر حقیقی ہیں، جہاں لوگوں کی توقعات ہوتی ہیں کہ ہیروئن نہ صرف گوری ہو بلکہ سائز زیرو کی بھی ہو۔
حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران متھیرا نے سماجی مسائل اور معاشرتی رویوں پر بات کی، خاص طور پر جسمانی وزن کے حوالے سے لوگوں کے تبصروں پر اپنی رائے دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کی جانب سے خواتین اور مردوں کے جسمانی وزن پر تبصرے معمول کی بات ہے، جو کہ نامناسب ہے۔ متھیرا کا کہنا تھا کہ ہر انسان کی جسمانی ساخت مختلف ہوتی ہے اور اس پر تنقید کرنے کی بجائے اسے قبول کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے جسمانی مسائل مختلف ہوتے ہیں، جس میں ہارمونز کے مسائل اور ماہواری شامل ہیں، اس لیے کسی کے وزن پر تبصرہ کرنا غیر مناسب ہے۔
متھیرا نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرہ واحد ایسا معاشرہ ہے جہاں گوری رنگت، چھوٹی کمر اور سائز زیرو کو خوبصورتی کا معیار مانا جاتا ہے، جو کہ غیر حقیقی اور نقصان دہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 100 کلو وزن کے حامل افراد بھی نارمل ہوتے ہیں اور انہیں باڈی شیمنگ کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ لوگوں کو اپنے وزن کی فکر کرنے کے بجائے اپنے کیریئر پر توجہ دینی چاہیے۔
متھیرا نے خاص طور پر نوجوان لڑکوں کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے اپنے کیریئر پر توجہ دیں اور بعد میں شادی کریں تاکہ وہ اپنی بیوی کو خوش رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لڑکوں اور لڑکیوں کا ایک ہی مقصد شادی کرنا ہوتا ہے اور انہیں اپنے کیریئر کی کوئی فکر نہیں ہوتی۔ متھیرا کا کہنا تھا کہ شادی سے پہلے کیریئر کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ زندگی میں استحکام اور خوشحالی آئے۔