پاکستانی اداکارہ و میزبان مشی خان نے بھارت میں جاری رنویر الہ آبادیہ اور سمے رائنا کے تنازع پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی یوٹیوبرز کے کردار پر بھی سوال اٹھا دیے۔ بھارتی پوڈکاسٹر رنویر الہ آبادیہ نے ایک ریئلٹی شو میں شرکت کے دوران ایک امیدوار سے والدین کے بارے میں تضحیک آمیز سوالات کیے اور نامناسب عمل کے بدلے 2 کروڑ روپے کی پیشکش کی، جس پر شدید ردِ عمل سامنے آیا۔ اس واقعے کے بعد رنویر الہ آبادیہ، سمے رائنا، اشیش چنچلانی، جسپریت سنگھ اور اپوروا مکھیجا کے خلاف پولیس شکایت درج کرائی گئی۔ بھارتی سوشل میڈیا صارفین، مشہور اداکاروں اور ہدایتکاروں نے بھی رنویر کی مخالفت کی اور عوامی دباؤ کے بعد رنویر الہ آبادیہ نے معذرت کر لی۔
مشی خان نے اپنی ایک ویڈیو میں کہا کہ بھارت میں رنویر الہ آبادیہ اور سمے رائنا کے خلاف سب کھڑے ہوگئے، ان کے بائیکاٹ کا مطالبہ ہو رہا ہے، لیکن پاکستان میں ایسے یوٹیوبرز کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔ انہوں نے ڈکی بھائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں بھی ایسے یوٹیوبرز ہیں جو غلیظ زبان استعمال کر کے مشہور ہوئے، خاص طور پر ڈکی بھائی، جنہوں نے 13، 14 سال کے بچوں کو گالیاں سکھائیں۔ مشی خان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں جہاں کھلا ماحول ہے، وہاں بھی لوگ نامناسب زبان کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں، لیکن پاکستان میں ایسے مواد کے خلاف کوئی بات نہیں کرتا۔”
مشی خان کی تنقید کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی کہ کیا پاکستانی یوٹیوبرز بھی اخلاقیات سے گری ہوئی زبان کے ذریعے مقبول ہو رہے ہیں؟ کئی صارفین نے مشی خان کی حمایت کی، جبکہ کچھ نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف یوٹیوبرز تک محدود نہیں بلکہ مجموعی رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔