عمر ڈرائیورز کا کریمنل ریکارڈ بنانے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ رانا سکندر ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس کم عمر بچوں کا نام کریمنل ریکارڈ میں شامل کر رہی ہے، چیف ٹریفک آفیسر نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ کم عمر ڈرائیورز کا نام کریمنل ریکارڈ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ سی ٹی او کی عدالت میں یقین دہانی کے باوجود بچوں کے نام سی آر او میں شامل کیے جا رہے ہیں، بچوں کے ابھی شناختی کارڈز بنے نہیں لیکن کریمنل ریکارڈ بنایا جا رہا ہے۔ رانا سکندر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ کم عمر ڈرائیورز کے نام کو کریمنل ریکارڈ میں شامل نہ کیا جائے، جن بچوں کا سی آر او میں شامل کیا گیا اسے خارج کیا جائے۔
دوسری جانب سیف سٹی کا ون ویلرز اور کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ لاہور میں پولیس کم عمر ڈرائیورز کے خلاف 5085 مقدمات ، گاڑیاں تھانوں میں بند کروا چکی ہے۔ سیف سٹی حکام اور ٹریفک پولیس نے کہا ہے کہ والدین 18 سال سے کم عمر بچوں کو ہرگز گاڑی،موٹرسائیکل نہ چلانے دیں، سیف سٹی کیمروں کے ذریعے قانون شکن عناصر کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ہے۔