سی ٹی او لاہور مستنصر فیروز کا کم عمر ڈرائیورز کے حوالے سے بڑا حکم، سی ٹی او لاہور نے کہا ہے کہ اب کم عمر ڈرائیورز کے ساتھ ساتھ گاڑی و موٹرسائیکل مالک کےخلاف بھی مقدمہ درج ہوگا، کم عمر ڈرائیورز کو گاڑی موٹرسائیکل دینے والوں کو بھی قانونی گرفت میں لایا جائے گا، بغیر لائسنس گاڑی، موٹرسائیکل چلانے والوں کےخلاف بھی مقدمات کا اندراج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر من و عن عملدرآمد کروایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہر لاہور میں 73 لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ جبکہ صرف 13 لاکھ سے زائد لائسنس ہولڈرز ہیں، لاہور ٹریفک پولیس نے رواں سال 14 لاکھ لرنر پرمٹ جاری کئے، شہریوں کی سہولت و آسانی کےلئے 33 لائسنس دفاتر قائم کئے گئے، مزید آسانی کےلئے 04 سینٹرز کو 24/7 کردیا گیا، اب مزید وقت نہیں دیا جائے گا، سخت کریک ڈاؤن ہوگا۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلانے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں 6 افراد کے موت میں قتل کی دفعات شامل کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ لاہور میں چھ افراد کے جاں بحق ہونے کے کیس میں نامزد کم عمر ملزم افنان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ درخواست میں نگران وزیراعلی مھسن نقوی اور سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔ ؎
ملزم افنان نے مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کرنے کو عدالت میں چیلنج کیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ذاتی دشمنی نہیں ٹریفک حادثے پر قتل کی دفعات لگانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ملزم کم عمر ہے لہذا قتل کی دفعات عائد کرنا غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمے سے قتل کی دفعات ختم کرنے کا حکم دے۔ پولیس کی جانب سے مقدمے میں دہشت گردی اور قتل کی دفاع 302 شامل کی گئی تھیں۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس علی ضیا نے احکامات جاری کیے۔عدالت نے حکم دیا کہ بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کو گرفتار کیا جائے۔ ہر چوک اور ہر سگنل پر پولیس کی نفری تعینات کی جائے۔ لائسنس کےبغیر کوئی گاڑی سڑک پر نہ آئے۔ عدالت نے کہا کہ گاڑیاں بندوں کو مارنے کی مشینیں ہیں۔ بغیر لائسنس کے گاڑی رجسٹر نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ کم عمر ڈرائیور کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔