لاہور ہائیکورٹ نے9 ماہ کی بچی سے زیادتی کرنیوالے مجرم کی سزائے موت ختم کردی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مجرم کی اپیل پر تحریری فیصلہ جاری سنا دیا ہے۔ مجرم محمد رفیق کے خلاف تھانہ صدر قصور میں2019 میں9 ماہ کی بچی سے زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔مجرم کو ٹرائل کورٹ میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
اب لاہور ہائیکورٹ نے نیا فیصلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق عدالت نے ٹرائل کورٹ کا 3 لاکھ روپے جرمانے کا فیصلہ بحال رکھا۔ عدالت نے ریماکس دیے کہ ملزم نے شیر خوار بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، والدین کسی پر جھوٹا الزام لگانے کیلئے بیٹی کی عزت اور مستقبل داؤ پر نہیں لگا سکتے۔عدالت نے اپنے ریماکس میں مزید کہا کہ پراسکیوشن نے بغیر کسی شک کے اپنا کیس ثابت کیا، اپیل کنندہ کو سزائے موت کی سزا دینا کافی سخت ہوگا۔ منفی ڈی این اے رپورٹ اور جرم کے وقت مجرم کی عمرکے سبب سزا میں تخفیف ہوسکتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کیس میں سزا میں تخفیف کرنے والے حالات موجود ہیں،قانون کے بنیادی اصولوں کے مطابق سزا سناتے وقت شک کا فائدہ ملزم کو دیا جاتا ہے اس لیے ملزم کی موت کی سزا کو ختم کرکے اسے عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب رانی پور میں بااثر پیر کے گھر میں زیادتی کے بعد وفات پانے والی بچی کے ڈی این اے سیمپل کی اصل رپورٹ آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رانی پور کی حویلی میں پیر کے ساتھ ساتھ اس کے دوستوں نے بھی بچی کے ساتھ زیادتی کی۔ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے بتایا ہے کہ جو سیمپل پنجاب بھیجے گئے تھے ان کی رپورٹ منفی آئی تھی کیونکہ محکمہ صحت کے کچھ افسران نے پیر کے ساتھ ذاتی تعلق کی وجہ سے سیمپلز بدل دیے تھے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے بتایا ہے کہ جامشورو کی لیبارٹری میں بھیجے جانے والے سیمپلز سے ثابت ہو گیا ہے کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی اور پیر کے اجزاء کے ساتھ ساتھ کچھ اور افراد کے اجزاء بھی ڈی این اے میں ملے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیر کے ساتھ ساتھ اور افراد نے بھی بچی کو ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔