بھارت میں مختلف شہروں اور ریاستوں میں مختلف وقتوں میں بہت سے ڈان رہے ہیں آج بھی بھارت کا انڈرورلڈ دنیا کے خطرناک ترین انڈرولڈ ز میں سے ایک ہے۔ بھارت میں کئی باہو بلی آئے اور کئی گئے لیکن داؤد ابراہیم بھارتی انڈرورلڈ کا ایسا کردار ہے جس نے بھارتی ریاست کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ۔ داؤد ابراہیم بھارت کا موسٹ وانٹڈ ڈان ہے۔ داؤد کا نام سن کر آج بھی بھارتی پولیس کی ٹانگیں کانپ جاتی ہیں اور آج بھی ممبئی اور بالی ووڈ مین داؤد ابراہیم کا راج چلتا ہے۔
داؤد پر کئی بم دھماکوں، اسمگلنگ اور قتل کے مقدمے درج ہیں لیکن داؤد کو پولیس گرفتار نہیں کر سکی۔ داؤد اب بھارت میں رہتا بھی نہیں ہے لیکن اسکا حکم آج بھی انڈرولڈ مین سب سے معتبر مانا جاتا ہے۔ اس تحریر میں آپ جان سکیں گے کہ داؤد ابراہیم کس طرح ایک چھوٹے سے گھر سے نکلا اور کیسے بھارت کا راجہ بن گیا جس سے بھارتی سکیورٹی ادارے بھی ڈرتے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ داؤد ابراہیم کو شروع میں پولیس ہی سپورٹ کرتی رہی اور ایک بار تو داؤد ابراہیم گرفتار بھی ہو گیا تھا لیکن پھر وہ جیل کی سلاخوں سے نکل آیا اور اس کے بعد دوبارہ کبھی انڈین پولیس داؤد کو پکڑ نہ سکی۔
کہانی شروع ہوتی ہے 1980 کی دہائی میں۔ شیخ ابراہیم کاسکر ممبئی پولیس میں ایک جونئیر افسر تھا اور اپنی ایمانداری کیلئے مشہور تھا۔ ابراہیم کا تعلق اس وقت کے ڈان حاجی مستان کے ساتھ بھی تھا۔ کہا جاتا ہے کہ شیخ ابراہیم رشوت نہیں لیتا تھا اور نہ ہی مجرموں کو چھوڑتا تھا لیکن حاجی مستان کو اکثر سہولت دیتا رہتا تھا اور اس کا سامان بھی پکڑے جانے پر چھوڑ دیتا تھا۔ حاجی مستان کو فلوں کا بہت شوق تھا اور وہ بالی ووڈ کی فلموں میں پیسہ لگا کر اپنی بلیک منی بھی وائٹ کرتا تھا۔ اس کی طاقت اتنی تھی کہ بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے بھی پولیس کو حکم دے رکھا تھا کہ حاجی مستان کو نہ چھیڑا جائے۔
دوسری جانب شیخ ابراہیم اپنے بیٹے کی حرکتوں سے کافی تنگ تھا، ابراہیم کا بیٹا داؤد سکول کے تائم سے ہی الٹے سیدھے کام کرنے لگا تھا۔ 80 کے دہائی کے آخر میں ایک دن پولیس والے ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ انہوں نے دیکھا کہ داؤد ، حاجی مستان کے دو چمچوں کو پیٹ رہا تھا۔ پولیس افسر نے داؤد کو تھانے بلایا اور کہا کہ پولیس کو اسکی مدد کی ضرورت ہے۔ افسر نے داؤد سے کہا کہ حاجی مستان کو زور کو شہر میں کم کرنا ہے۔
داؤد کو کھلی چھوٹ مل گئی اور اس نے عوامی جگہوں پر حاجی مستان کے لڑکوں کی پھینٹی لگانا شروع کردی۔ حاجی مستان نے داؤد کو شروع میں تو نظر انداز کیا لیکن پھر تنگ آکر کسی طریقے سے داؤد کو اپنے ساتھ جوڑ لیا تاکہ داؤد کی بےخوفی کا فائدہ اٹھا سکے اور اس کے لوگوں کو بھی داؤد تنگ نہ کرے۔ داؤد نے کچھ عرصہ حاجی مستان کیلئے کام کیا اور اسمگلنگ کے نئے نئے طریقے متعارف کروا ئے۔ پھر داؤد نے سوچا کہ اسکا اپنا نام ہونا چاہیے، کتنی دیر وہ حاجی مستان کیلئے کام کرتا رہے گا۔ اس طرح اس نے خود اسمگلنگ ڈیلز شروع کر دیں۔ اسی دوران ایک بار داؤد گرفتار بھی ہوا لیکن 2 دن بعد ہی ضمانت پر باہر آگیا۔ اس وقت وہ ایک عام بدمعاش سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اس کے بعد دوبارہ انڈین پولیس داؤد کو کبھی گرفتار نہ کر سکی۔
داؤدنے اپنا گروپ بنانا شروع کر دیا جس میں چھوٹا راجن جیسے نامی گرامی غنڈے بھی اس کے لیے کام کرنے لگے۔ پھر داؤد نے بالی ووڈ میں اپنا قدم رکھااور اپنے کالے پیسے کو بالیووڈ فلموں میں لگانے لگا۔ یہی وہ وقت تھا جب پہلی بار انڈیا میں پائریٹڈ فلموں کا کام شروع ہوا۔ جو بھی فلم سینما مین ریلیز ہوتی ہے، وہ چند گھنٹے بعد سینما سکوپ ورژن میں انٹرنیٹ پر آجاتی ہے۔ یہ کام داؤد کے لڑکوں نے شروع کیا جو آج بھی چل رہا ہے۔ اس وقت فلمیں کیسٹس اور سی ڈیز میں بھر کر بیچی جاتی تھیں۔
1993 میں پورا ممبئی دھماکوں سے گونج اٹھا، بہت سے بھارتی شہری مارے گئے۔ اس روز بھارت کی بنیادیں ہل گئیں۔ تحقیقات میں ایک ہی نام سامنے آیا ، وہ تھا داؤد ابراہیم کا۔ داؤد ابراہیم کے خلاف ان دھماکوں کا مقدمہ درج ہوا۔ اسی دوران داؤد دبئی پہنچ چکا تھا اور دبئی سے ہی ممبئی کو کنٹرول کر رہا تھا۔ ان دھماکوں کے بعد ممبئی پوری طرح داؤد ابراہیم کی مٹھی میں آگئی اور سب چھوٹے بڑے غنڈے اور بدمعاش داؤد ابراہیم کیلئے کام کرنے لگے۔
5 فٹ 4 انچ قد کے حامل خوش شکل داؤد ابراہیم کو بھائی بلایا جانے لگا اور ممبئی سمیت پورے بھارت میں بھائی کا حکم چلنے لگا۔ کسی مین اتنی جرات نہیں تھی کہ بھائی کے حکم کو نہ کرتا۔ داؤد مختلف ناموں سے کئی بار بھارت جاتا رہا لیکن پولیس کبھی اسے وقت پر تریس نہ کر سکی۔پھر داؤد ابراہیم کے خلاف پولیس کو سخت آرڈر دیے گئے کہ اسے زندہ یا مردہ پکڑا جائے۔ ممبئی پولیس اور انٹرپول نے انتھک کوشش کی لیکن داؤد نہ تو کبھی انڈیا میں پکڑا جا سکا اور نہ ہی دبئی میں گرفتار ہو سکا۔ مشہور ہے کہ پولیس مین درجنوں افسر اور ہلکار کود داؤد کی مدد کرتے تھے اور وقت سے پہلے سے اسے مخبری کر دیتے تھے۔ اسی لیے داؤد ہمیشہ بچتا رہا۔
جب نائن الیون کے بعد ائیرپورٹس پر سکیورٹی اور پہچان کا جدید نظام آگیا تو داؤد نے بھارت جانا چھوڑ دیا اور مستقل دبئی میں رہنے لگا جبکہ بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ 2001 کے بعد یا پہلے ہی داؤد ابراہیم کراچی شفٹ ہو گیا تھا۔ ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ داؤد کو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد حاصل ہے اور 1993 کے ممبئی اٹیک بھی داؤد نے آئی ایس آئی کیلئے ہی کیے تھے۔ لیکن ان دعوؤں کا کبھی کائی ثبوت ممبئی پولیس نہیں دے سکی۔
جاری ہے۔۔۔