مولانا فضل الرحمان کا آئینی ترامیم کی مخالفت، حکومتی دعوے کی تردید
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کی حمایت سے متعلق حکومتی دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ جے یو آئی کسی بھی ایسی قانون سازی کی حمایت نہیں کرے گی جو آئین اور جمہوریت سے متصادم ہو۔
مولانا فضل الرحمان سے سینئر سیاستدان محمد علی درانی نے رات گئے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، ملک کی سیاسی صورتحال اور آئینی ترامیم پر بات چیت ہوئی۔
مولانا فضل الرحمان نے اپنے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی اپوزیشن کا حصہ ہے اور رہے گی، اور آئین و جمہوریت کے خلاف کسی بھی قانون سازی میں حکومت کو اپوزیشن کی حمایت حاصل نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات عوام کے مفادات کے خلاف ہیں اور جے یو آئی عوام کے حقوق کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرتی رہے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ عوام کی دی گئی طاقت کسی کو چوری نہیں کرنے دی جائے گی اور آئندہ انتخابات میں کسی کو مینڈیٹ چرا کر حکومت کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے مفادات کو مدنظر رکھ کر سیاسی فیصلے کیے جائیں۔
دوسری جانب، محمد علی درانی نے مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہمیشہ درست سمت میں کھڑے رہے ہیں اور جمہوری اقدار کے حامی ہیں۔ انہوں نے مولانا کی سیاسی حکمت عملی اور آئینی اصولوں کے احترام کو سراہا۔
محمد علی درانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا سیاسی کردار ہمیشہ ملکی مفادات اور آئینی حدود کے اندر رہا ہے اور ان کی قیادت ہمیشہ جمہوری روایات کی پاسداری کرتی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کے حوالے سے اپوزیشن کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن جے یو آئی اور دیگر اپوزیشن جماعتیں اس پر سخت مؤقف اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کو عوامی مفاد میں ہونا چاہیے اور کسی جماعت کو ذاتی یا سیاسی مفاد کے لیے آئین سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔