سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل سینیٹ میں پیش، پی ٹی آئی کی مخالفت
سینیٹ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کے لیے ترمیمی بل پیش کر دیا گیا ہے، جسے مزید غور و خوض کے لیے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔
یہ بل سینیٹر عبدالقادر کی جانب سے پیش کیا گیا، جس میں تجویز دی گئی کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو چیف جسٹس کے علاوہ 20 تک بڑھا دیا جائے۔اس ترمیمی بل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت 53 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، اور ان کیسز کی سماعت میں دو دو سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں آئینی معاملات کی بھرمار ہو رہی ہے، جس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیے جاتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو بڑھانے سے عدالت کی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور زیر التوا کیسز کی جلد سماعت ممکن ہو سکے گی۔اس بل کی پی ٹی آئی نے مخالفت کی ہے۔ سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اس قانون کو عجلت میں پیش کیا جا رہا ہے اور اس کے پیچھے جوڈیشل مارشل لا کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ججز کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے تو سب سے پہلے ماتحت عدلیہ میں یہ اضافہ کیا جائے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں کئی سالوں سے زیر التوا کیسز کی بڑی تعداد موجود ہے، اور اس کی وجہ سے کئی قیدی اپنی سزا کی مدت سے زیادہ جیل میں گزار چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت والی پشاور ہائیکورٹ نے دس ججز کے اضافے کی درخواست کی تھی، اور اس بل کا مقصد سپریم کورٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔
اس دوران سینیٹر ایمل ولی نے کہا کہ جب عدالتی فیصلے کہیں اور سے کیے جائیں تو ایسے مسائل پیدا ہوتے ہیں، اور ماتحت عدلیہ کے لیے تفصیلی اصلاحات کی ضرورت ہے۔یاد رہے کہ اس وقت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 ہے، جبکہ 2 ایڈہاک ججز بھی کام کر رہے ہیں۔ سینیٹ کے چیئرمین نے بل کو مزید غور و خوض کے لیے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔