بھیک مانگنا ناقابل ضمانت جرم قرار، محکمہ داخلہ پنجاب نے نئے قوانین نافذ کر دیے
لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے بھکاری مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت لاتے ہوئے انسداد گداگری کے قانون میں اہم ترامیم منظور کر لی ہیں۔ ان ترامیم کے تحت بھیک مانگنے کو ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ پنجاب کابینہ نے ’’دی پنجاب ویگرینسی آرڈیننس 1958‘‘ میں کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں۔
اب ایک فرد سے بھیک مانگنے والے مافیا چیف کو تین سال قید اور ایک لاکھ سے تین لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید چھ ماہ قید کی سزا ہوگی۔ اگر مافیا چیف ایک سے زائد لوگوں سے بھیک مانگے تو اس کی سزا تین سے پانچ سال قید اور تین لاکھ سے پانچ لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہوں گے۔
بچوں سے بھیک مانگنے والے مافیا چیف کو پانچ سے سات سال قید اور پانچ لاکھ سے سات لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا، اور جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید ایک سال قید کی سزا ہوگی۔ کسی بچے یا بڑے کو جبری معذور کر کے بھیک مانگنے والے کو سات سے دس سال قید اور دس لاکھ سے بیس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، اور جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید دو سال قید کی سزا دی جائے گی۔
اس کے علاوہ، جو شخص ایک بار سزا پانے کے بعد دوبارہ یہی جرم دہرائے گا، اس کو آرڈیننس میں دی گئی سزا سے دوگنا سزا اور جرمانہ ہوگا۔ ترجمان نے کہا کہ پیشہ ور بھکاریوں اور ان کے مافیا چیفس کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے یہ اقدامات ضروری ہیں، اور سزاؤں و جرمانے میں اضافے سے بھکاری مافیا کی حوصلہ شکنی ہوگی۔