بیجنگ: امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی پر بیجنگ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا اپنی ضد پر قائم رہا تو چین بھی آخری حد تک جائے گا اور اپنے مفادات کا ہر ممکن تحفظ کرے گا۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا کی جانب سے تجارتی دباؤ اور دھمکی آمیز زبان ’بلیک میلنگ‘ اور ’غنڈہ گردی‘ کے مترادف ہے، جو چین کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اگر امریکا نے اپنی جارحانہ پالیسی تبدیل نہ کی تو چین مکمل عزم کے ساتھ جوابی اقدامات کرے گا۔
چین نے زور دیا کہ وہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے پر یقین رکھتا ہے کیونکہ تجارتی جنگ میں کسی فریق کو فائدہ نہیں ہوتا، لیکن اگر بات مفادات پر آئے گی تو بیجنگ پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ترجمان نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنی ’غلطی‘ تسلیم کرے اور چین کے خلاف تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات کو واپس لے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں چین پر مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس سے قبل بھی ٹرمپ انتظامیہ نے چینی درآمدات پر وسیع پیمانے پر محصولات عائد کیے تھے، جن کے جواب میں چین نے بھی 10 اپریل سے 34 فیصد تک جوابی ٹیرف لاگو کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ٹرمپ نے مزید دھمکی دی ہے کہ اگر چین نے امریکی اقدامات کی مزاحمت جاری رکھی تو وہ ٹیرف کی شرح کو بڑھا کر 104 فیصد تک لے جائیں گے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس بڑھتی ہوئی معاشی کشیدگی سے نہ صرف عالمی منڈی متاثر ہو سکتی ہے بلکہ دنیا بھر میں مہنگائی، تجارت میں کمی اور سرمایہ کاری کے خدشات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، موجودہ حالات دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید پیچیدہ کر سکتے ہیں، جس کے اثرات عالمی معیشت پر بھی پڑ سکتے ہیں۔