دنیا بھر میں لوگ روزگار کے لیے سخت محنت کرتے ہیں، مگر آئرلینڈ میں ایک ایسا منفرد منصوبہ متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت کچھ بھی کیے بغیر منتخب افراد کو ماہانہ 5 لاکھ 36 ہزار روپے مل رہے ہیں۔ آئرلینڈ کی حکومت نے ادب، موسیقی، اداکاری، رقص، اور مجسمہ سازی سے وابستہ 2 ہزار افراد کو ایک تجرباتی منصوبے کے تحت ماہانہ 1600 پاؤنڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ بنیادی آمدن فراہم کرنے سے لوگوں کی تخلیقی صلاحیتوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔
یہ خیال سب سے پہلے 1516 میں برطانوی مفکر تھامس مور نے پیش کیا تھا، لیکن اب مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے مغربی ممالک میں اس پر عمل درآمد کی بحث زور پکڑ رہی ہے۔ آئرلینڈ کے علاوہ انگلینڈ، فن لینڈ، کینیڈا، اور امریکہ میں بھی بنیادی آمدن کے تجرباتی پروگرامز جاری ہیں، تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ بے روزگاری اور مالی مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد پر اس کا کیا اثر ہوتا ہے۔
اس آمدن سے مستفید ہونے والے آئرش شہریوں کا کہنا ہے کہ مالی مسائل سے نجات ملنے کے بعد وہ زیادہ تخلیقی اور آزاد محسوس کر رہے ہیں۔ بنیادی آمدن کا یہ ماڈل اگر کامیاب رہا تو ممکنہ طور پر مزید ممالک بھی اسے اپنانے پر غور کر سکتے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان جیسے ملک میں بھی یہ نظام لاگو ہو سکتا ہے؟