کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان سے تفتیش کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تفتیشی حکام کے مطابق ملزم ارمغان عادی مجرم ہے اور ماضی میں بھی کئی بار گرفتار ہوچکا ہے۔ حکام کے مطابق 2019 سے 2024 کے دوران ارمغان کے خلاف 6 مقدمات درج کیے گئے، جن میں اقدامِ قتل، منشیات فروشی، اور دھمکانے جیسے جرائم شامل ہیں۔ یہ مقدمات درخشاں، ساحل، گزری، بوٹ بیسن، اور اے این ایف تھانوں میں درج کیے گئے تھے۔
تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ ملزم ارمغان گزری میں ایک غیر قانونی سافٹ ویئر ہاؤس اور کال سینٹر چلاتا رہا ہے جہاں سے اس نے غیر ملکی کلائنٹس کو کروڑوں ڈالر کا چونا لگایا۔ اس نے ڈیجیٹل کرنسی کے لین دین میں فراڈ کے لیے درجنوں بینک اکاؤنٹس بنا رکھے تھے۔ حکام کے مطابق جب پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا، تو ارمغان نے جدید اسلحے سے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔ پولیس کے مطابق ملزم نے اپنے لیپ ٹاپ سے تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے کے لیے 4 گھنٹے تک مزاحمت جاری رکھی۔
گزشتہ روز ایک ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب سی آئی اے پولیس ملزم کو گرفتار کرنے اس کے بنگلے میں داخل ہوئی، تو اس نے سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس اہلکاروں کو حملے کی شدت کے باعث گھر سے باہر نکلتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے بین الاقوامی روابط اور مالی جرائم کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ تفتیشی حکام ملزم کے بینک اکاؤنٹس، سافٹ ویئر ہاؤس اور کال سینٹر سے متعلق مزید شواہد اکٹھے کر رہے ہیں تاکہ تمام پہلوؤں کو سامنے لایا جا سکے۔