اسلام آباد: ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائمز، وقار الدین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر برطانوی موبائل سمیں غیر قانونی طور پر استعمال ہو رہی ہیں، جو چائلڈ پورنوگرافی اور مالیاتی جرائم میں ملوث افراد کے ہاتھوں میں جا رہی ہیں۔ پریس کانفرنس میں وقار الدین نے کہا کہ پاکستان میں سائبر کرائمز ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے اور اس کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے مطابق نئی حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔
ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائمز کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ برطانیہ کی موبائل سمیں استعمال ہو رہی ہیں۔ یہ سمیں پری ایکٹی ویٹڈ ہوتی ہیں اور آن لائن مارکیٹ میں آسانی سے دستیاب ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی غیر قانونی سموں کی خرید و فروخت کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ وقار الدین نے انکشاف کیا کہ یہ سمیں چائلڈ پورنوگرافی، آن لائن مالی دھوکہ دہی، اور دیگر سنگین جرائم میں استعمال ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد عناصر رابطے کے لیے کوئی نہ کوئی ذریعہ استعمال کرتے ہیں، اور غیر ملکی سموں کا غیر قانونی استعمال اسی کا حصہ ہے۔
وقار الدین نے واضح کیا کہ پاکستان میں غیر قانونی سموں کے کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور حکومت ملک کی سلامتی اور قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔