راولپنڈی– پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو دوسرا کھلا خط لکھ دیا، جس میں انہوں نے ملکی سیاسی صورتحال، بنیادی حقوق کی پامالی، اور جیل میں اپنے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان نے خط میں لکھا کہ پری پول دھاندلی اور نتائج میں ردوبدل کر کے حکومت بنائی گئی۔ عدلیہ کو قابو کرنے کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کی گئی۔ اظہارِ رائے دبانے کے لیے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر قدغن لگائی گئی، سیاسی عدم استحکام، اور حکومتی جبر نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا۔
عمران خان نے اپنے خط میں جیل انتظامیہ کے رویے پر بھی سخت ناراضی کرتے ہو کہا کہ مجھ پر ہر طرح کا ظلم کیا گیا، مجھے ’موت کی چکی‘ میں رکھا گیا، جہاں سورج کی روشنی تک نہیں آتی پانچ دنوں تک سیل کی بجلی بند رکھی گئی، مکمل اندھیرے میں رکھا گیا۔ میرے ورزش کے آلات اور ٹی وی تک لے لیا گیا، اخبار اور کتابیں بھی روک لی جاتی ہیں۔ بیٹوں سے 6 ماہ میں صرف 3 بار بات کروائی گئی، عدالتی حکم کے باوجود اہلیہ سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے 2000 سے زائد کارکن، رہنما اور سپورٹرز جیلوں میں قید ہیں۔ عدالتوں میں ان کی ضمانت کی درخواستیں التوا کا شکار ہیں اور سیاسی انتقام کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کو بھی خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔
عمران خان نے اپنے خط میں آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ ملک میں آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ عوام کی رائے لی جائے کیونکہ 90 فیصد لوگ میرے نکات کی حمایت کریں گے۔