کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی اور سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں تھیں لیکن اب بہت سے ممالک معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی سیاحتی مقامات دوبارہ کھول دئیے گئے ہیں جس سے سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے شمالی علاقہ جات کا رُخ کیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کو ربِ ذوالجلال نے بہت خوبصورتی سے نوازا ہے جسمیں ایک طرف قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش موجود ہیں تو دوسری طرف کھیل کھلیان اور دریا ہیں۔ پاکستان کے چار موسم سردی، گرمی، خزاں اور بہار اسے دُنیا سے منفرد کرتے ہیں۔ یہاں قدیم تہذیبوں کے آثار بھی موجود ہیں جن میں ہڑپہ، گندھارا اور موہنجو داڑو شامل ہیں۔پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں نایاب نسل کے جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں جبکہ اس کے گرم علاقوں میں ہر سال ہجرتی پرندے بڑی تعداد میں اُمڈ آتے ہیں، اسکے ساتھ ساتھ شمالی علاقہ کے لوگوں کی میزبانی اور خوش اخلاقی اپنی مثال آپ ہے۔
آزادیِ پاکستان سے پہلے بہت سی قومیں یہاں آباد رہی ہیں اور اس دور کی نشانیاں بھی یہاں موجود ہیں۔ یونانی ترک، عرب، مغل بادشاہ، سکھ، افغان اوربرطانوی قوم کی یہاں حکمرانی رہی ہے اور انکی تعمیرات یہاں موجود ہیں ۔اس کے ساتھ پاکستان اولیا کرام کی سر زمین ہے یہاں پر اسلام صوفیا کرام نے پھیلایا ہے اس لئے انکے مزارات بھی عوام کے لئے کشش رکھتے ہیں۔
پاکستانی عوام متنوع ثقافت کے حامل ہیں یہاں کا طرز بودوباش، ادب، موسیقی، رسومات، کھانا پینا کثیر القوی ہے اسی ثقافتی تنوع کو ہم اپنے ملک کی سیاحتی صنعت کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ست رنگی ثقافت اور فنون لطیفہ سب موجود ہیں۔
بیرونِ ملک کے سیاح جب بھی پاکستان کو دُنیا میں متعارف کروانے آئے وہ یہاں کے لوگوں کی روایات کے گرویدہ ہوجاتے ہیں ان سے جب بھی انٹرویو کیا گیا تو اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب کچھ بیرونِ ملک سیاحوں کے لئے مفت ہے اور اسکی وجہ پاکستان کے خوش اخلاق اور ہنستے مسکراتے لوگ ہیں۔
پاکستان کے سیاح زیادہ تر شمالی علاقوں کا رُخ کرتے ہیں جن میں سب سے زیادہ لوگ مری جاتے ہیں اورحکومت کی بے رُخی کی وجہ سے جب مری کی سڑکوں پر رش بڑھتا ہے تو لوگوں کو کئی گھنٹوں تک وہاں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ حکومت اگر مری کے علاوہ دوسرے مقامات پر بھی توجہ دے تو پاکستان کی سیاحت ایک صنعت کی سی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ شمالی علاقوں میں جانے والی سڑکوں کو ٹھیک کرئے، وہاں قیام و طعام کی اچھی سہولیات مہیا کرئے خاص طور پر جہاں بدھ مت تہذیب کے آثار موجود ہیں وہاں خصوصی توجہ دے تاکہ اس مذہب سے تعلق رکھنے والے سیاح یہاں آئیں جس طرح سِکھ برادری کے لئے کرتار پور کھولا گیا ہے اسی طرح بُدھ مت کے پیروکاروں کے لئے انکی عقیدت کی جگہیں بھی کھولی جائیں۔
سیاحت کے ساتھ ساتھ حکومت کو ہینڈی کرافٹس اور لوکل موسیقی کو بھی فروغ دینا چاہیے، سیاحتی مقامات پر ایسے سٹالز اور دکانیں ہونی چاہیں جہاں سے سیاح مقامی دستکاری با آسانی خرید سکیں۔ ان علاقوں کی دستکاریوں کو آن لائن بھی فروحت کے لیے پیش کیا جانا چاہیے۔ چونکہ یہ چیزیں ہر شہر میں دستیاب نہیں ہوتیں اس لیے حکومت کو اپنے پورٹل پر لوکل اور غیر ملکی صارفین کے لیے رعایتی داموں پر پاکستان کی دستکاریوں کو فروحت کے لیے پیش کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ پھل، میوہ جات، اور شمالی علاقہ کی سوغاتیں بھی آن لائن فروحت کے لئے موجود ہونی چاہیئں۔ حکومت نے کچھ سرکاری عمارتوں کو ریسٹ ہاوس میں تبدیل کیا تھا مگر انکا رینٹ اتنا ہے کہ عام لوگ وہاں نہیں جا سکتے، حالانکہ سرکاری ریسٹ ہاوس عوام کی دسترس میں ہونے چاہئیں کیونکہ تمام سیاح مہنگے ہوٹل افورڈ نہیں کر سکتے۔
پاکستانی سیاحت کو حکومتی سطح پر فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ سیاحی مقامات کا خیال رکھیں اور گندگی نہ پھیلائیں، کسی بھی ثقافتی ورثے کو نقصان نہ پہنچائیں ، تمام سیاحوں کا احترام کریں اور مقامی روایات کا خیال رکھیں۔ پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے ہم سب کو ملکر اسکی خوبصورتی کو اُجاگر کرنا ہوگا ہمیں اپنی ثقافت کو دُنیا کے سامنے روشناس کروانا ہوگا۔ حکومت سیاحوں کے لئے اچھے انتظامات کرئے جبکہ پاکستانی عوام سیاحی مقامات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر دُنیا کو پاکستان کے تاریخی مقامات دیکھنے پر اُکسائیں۔ پاکستان کے ثقافت کے متعلق ڈاکومینٹریز دِکھائ جائیں، علاقائی کہانیوں اور لوک فنکاروں کو پروموٹ کیا جائے کیونکہ قوموں کی پہچان اسکی ثقافت، تہذیب و تمدن، زبان، رہن سہن اور رسم و رواج سے ہوتی ہے۔ ان تمام روایات کو پروموٹ کرنے میں پی ٹی آئی حکومت اچھا کردار ادا کر سکتی ہے۔