نجی شعبے کی ترقی کا واحد راستہ؟
محسن شہزاد مغل
کراچی پاکستان کی معاشی دھڑکن، ملک کی اقتصادی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ شہر اور ملک کے معاشی اشاریے پیچیدہ چیلنجز سے دوچار رہے ہیں۔ اگرچہ کچھ مثبت تبدیلیاں ضرور نظر آ رہی ہیں لیکن نجی شعبے کی کمزور حالت، قرضوں کی محدود دستیابی، اور شرح سود کی اونچی شرح ملک کی معاشی ترقی کی رفتار کو سست کر رہی ہیں۔
پاکستان میں شرح سود کا بلند ہونا ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے۔ حالیہ برسوں میںیہ شرح 22 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو کہ عالمی سطح پر بہت زیادہ سمجھی جاتی ہے تاہم حکومت کی جانب سے کچھ اقدامات کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے اور اب یہ 17.5 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ عالمی ادارے جیسے موڈیز اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا قرض معاہدہ پاکستان کی مالی صورتحال میں استحکام لانے کے لئے مددگار ثابت ہو گا۔
نجی شعبہ کسی بھی ملک کی معیشت کے استحکام اور پائیداری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بنگلہ دیش اور بھارت جیسے ممالک میں نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بہت زیادہ ہے۔ بنگلہ دیش میں یہ شرح 38 فیصد اور بھارت میں 50 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ محض 12 فیصد تک محدود ہے۔ اگر پاکستان کو بھی اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہے تو نجی شعبے کو مزید متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کا ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (ADR) گزشتہ پندرہ سالوں میں 80 فیصد سے کم ہو کر 40 فیصد تک گر چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بینکوں میں موجود رقوم کا بہت کم حصہ نجی شعبے کو قرضے کے طور پر دیا جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ معاشی ترقی کو محدود کرنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ بینکوں کا یہ محتاط رویہ نجی شعبے کی ترقی میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں قرضوں کی فراہمی کو بڑھانے کے لئے شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے۔اگرچہ حکومتی بانڈز کی شرح سود میں کمی، ترسیلات زر میں اضافہ، اور پی آئی اے کی نجکاری جیسے اقدامات مثبت نظر آتے ہیں، لیکن طویل المدتی معاشی ترقی کے لیے مزید ٹھوس اور پائیدار حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بھی پاکستان کو پہنچا ہے کیونکہ ملک کی بڑی درآمدات میں سے ایک تیل ہے۔ یہ کمی پاکستان کے لیے درآمدی بل میں کمی کا باعث بنی ہے اور مالیاتی دباؤ میں کچھ حد تک کمی لائی ہے لیکن مستقبل میں عالمی تیل کی قیمتوں میں کسی بھی اضافے کا براہ راست اثر پاکستانی معیشت پر ہو سکتا ہے۔
پاکستانی معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ بنیادی اقدامات کی ضرورت ہے:(1)شرح سود کو 10 سے 12 فیصد کے درمیان لانے سے نجی شعبے کو قرضے کی فراہمی بڑھ سکتی ہے، جس سے کاروباری ترقی اور روزگار میں اضافہ ممکن ہو سکتا ہے۔(2)ملکی برآمدات کو بڑھانے اور بیرونی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے حکومت کو نئی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات زر کو بھی مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔(3)غیر ضروری اور لگژری اشیا کی درآمدات کو محدود کرنے سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو محفوظ کیا جا سکتا ہے اور مقامی صنعتوں کو فروغ مل سکتا ہے۔(4)چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کو ترقی دینے کے لئے مزید سہولتیں فراہم کی جائیں، تاکہ یہ کاروبار ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکیں۔
اگر ہم اپنی پالیسیوں میں درست اور بروقت فیصلے کرتے ہیں تو نہ صرف معیشت کو استحکام ملے گا بلکہ پاکستان دنیا میں ایک مضبوط معاشی طاقت کے طور پر بھی ابھر سکتا ہے۔