Categories: کالم

پلاسٹک انسانی صحت کے لئے بڑھتا ہوا خطرہ

پلاسٹک انسانی صحت کے لئے بڑھتا ہوا خطرہ

دنیا میں انسان نے ترقی کے جو سنگ میل طے کیے ہیں وہ جہاں بہت سی سہولیات لائے ہیں وہیں ان ترقیوں نے ماحولیاتی توازن کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ ایوو مورالس کا یہ قول کہ ’’زمین انسانوں کے بغیر زندہ رہ سکتی ہے لیکن انسان زمین کے بغیر نہیں‘‘ آج کے دور کی حقیقت کو بخوبی بیان کرتا ہے۔ 20 ستمبر کو دنیا بھر میں صفائی کا عالمی دن منایا گیا لیکن یہ سوچنے کی بات ہے کہ کیا ہم واقعی صفائی کے حقیقی معنوں کو سمجھ پائے ہیں؟ ہم اپنی زندگیوں میں جیسے جیسے آگے بڑھتے جا رہے ہیں ویسے ویسے ہماری صحت اور ماحول بدتر ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف ماحولیاتی آلودگی نے ہماری زندگی کو پریشان کن بنا دیا ہے تو دوسری طرف پلاسٹک کا بے تحاشا استعمال ہماری زندگیوں کا حصہ بن چکا ہے۔

پلاسٹک بیگز اور دیگر پلاسٹک مصنوعات ہماری روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ بازاروں میں خریداری کے لیے شاپنگ بیگز کا بے دریغ استعمال ایک بڑی ماحولیاتی آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 400 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا ہوتا ہے جس کا بڑا حصہ نہ ری سائیکل ہوتا ہے اور نہ ہی مناسب طریقے سے تلف کیا جاتا ہے۔ اس پلاسٹک کا بڑا حصہ سمندروں، دریاؤں، ندیوں اور جنگلات میں جا کر ماحول کو آلودہ کرتا ہے۔یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سڈنی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق انسان ایک گھنٹے میں سانس کے ذریعے 16.2 بٹس مائیکرو پلاسٹک نگل لیتا ہے جو ایک ہفتے میں تقریباً 2721.6 بٹس بنتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم ایک ہفتے میں ایک کریڈٹ کارڈ جتنا پلاسٹک اپنے جسم میں لے جا رہے ہیں۔ یہی پلاسٹک جب ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے جن میں موٹاپا، بانجھ پن اور دل کی بیماریاں شامل ہیں۔

ماہرین طب نے خون کے نمونوں میں پلاسٹک کے ذرات کا پتہ لگایا ہے۔ 20 افراد پر کی گئی تحقیق میں سے 18 کے خون میں مائیکرو پلاسٹک پایا گیا جبکہ 8 افراد کے خون میں خالص پلاسٹک ذرات موجود تھے۔ یہ ذرات انسانی جسم میں سوزش، دمہ، ہارٹ اٹیک اور کینسر جیسے سنگین مسائل پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ایک اور تحقیق میں برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو کے 15 افراد کے دماغ سے نمونے لیے گئے جن میں سے 8 میں پلاسٹک کے ذرات پائے گئے۔ یہ ذرات دماغ کے نچلے حصے میں موجود اولفیکٹری بلب میں موجود تھے جو ظاہر کرتا ہے کہ پلاسٹک کے ذرات سانس کے ذریعے دماغ تک پہنچ رہے ہیں۔

پلاسٹک کی پیداوار میں حالیہ دہائیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ 193 ممالک نے مارچ 2022 میں پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے پر اتفاق کیا تھا لیکن عملی طور پر اس کا اثر ابھی تک نظر نہیں آیا۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً 3.9 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا ہوتا ہے جس میں سے 70 فیصد مناسب طریقے سے منظم نہیں کیا جاتا، جس کے نتیجے میں یہ کچرا ندی نالوں اور سمندروں میں جا کر ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ ملک میں فی کس پلاسٹک کے استعمال کی شرح تقریباً 5 کلوگرام ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی نہ صرف زمین بلکہ سمندروں اور فضاؤں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ سمندر میں موجود پلاسٹک کے ذرات ماحولیاتی نظام کو گرین ہاؤس گیسوں سے نجات دلانے کی صلاحیت کو کم کر دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق 2040 تک سمندری ماحولیاتی نظام میں شامل ہونے والے پلاسٹک کے کوڑے کی سالانہ مقدار 23 سے 37 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی کی شدت میں مزید اضافہ ہو گا۔

پاکستان میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی کے باوجود ان کا استعمال بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر پنجاب میں پلاسٹک بیگز کے استعمال اور پیداوار پر پابندی لگائی ہے لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر علاقوں میں پلاسٹک بیگز کا استعمال عام ہے۔

پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر اتفاق کیا گیا ہے لیکن اس کا عملی نفاذ ابھی تک ایک بڑا چیلنج ہے۔ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ اور اس کی تلفی کے جدید طریقے اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری زمین اور ماحولیاتی نظام کو اس مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔ پلاسٹک کے متبادل مواد کی تلاش اور ان کا فروغ ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی نے نہ صرف ہماری زمین اور سمندروں کو متاثر کیا ہے بلکہ یہ ہماری صحت کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ پلاسٹک کی بے جا استعمال کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے بروقت اس مسئلے کا ادراک نہ کیا تو ہماری آئندہ نسلیں ایک تباہ شدہ ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ ہمیں پلاسٹک کی بجائے متبادل مواد کا استعمال بڑھانا ہو گا اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے ہوں گے، تاکہ ہماری زمین آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رہے۔

web

Recent Posts

4 اکتوبر کو ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے: علی امین گنڈاپور

4 اکتوبر کو ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے: علی امین گنڈاپور اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا…

2 ہفتے ago

پاکستان میں مہنگائی کی شرح ہماری توقعات سے زیادہ کم ہوئی ہے: وفاقی وزیر خزانہ

پاکستان میں مہنگائی کی شرح ہماری توقعات سے زیادہ کم ہوئی ہے: وفاقی وزیر خزانہ اسلام آباد :وفاقی وزیر خزانہ…

2 ہفتے ago

پٹرول سستا مگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں؟

پٹرول سستا مگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں؟ حالیہ دنوں میں حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی…

2 ہفتے ago

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کا استعفیٰ منظور کر لیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کا استعفیٰ منظور کر لیا لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی کرکٹ…

2 ہفتے ago

عمران خان اب عالم اسلام کے لیڈ ربن چکے ہیں:پرویز الٰہی

عمران خان اب عالم اسلام کے لیڈ ربن چکے ہیں:پرویز الٰہی لاہور:سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے واضح…

2 ہفتے ago

نواز شریف نے لندن جانے کا اپنا منصوبہ مؤخر کر دیا

نواز شریف نے لندن جانے کا اپنا منصوبہ مؤخر کر دیا لاہور:آئینی ترمیم کے مسئلے کی وجہ سے مسلم لیگ…

2 ہفتے ago