غلام مرتضیٰ
پاکستان میں خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف حکومتی اقدامات سامنے آتے رہے ہیں، لیکن حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت کا ’’ہمت کارڈ‘‘ پروگرام نہ صرف معاشرتی سطح پر خصوصی افراد کی مشکلات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا بلکہ انہیں مالی طور پر خود مختار بنانے کی راہ بھی ہموار کرے گا۔
پاکستان میں خصوصی افراد کی تعداد کافی زیادہ ہے اور ان میں سے اکثر معذوری کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 15 فیصد آبادی خصوصی افراد پر مشتمل ہے ۔حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 60 لاکھ سے زائد افراد جسمانی یا ذہنی معذوری کا شکار ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد روزمرہ کے اخراجات پورا کرنے کے لیے خاندانوں پر منحصر رہتے ہیں جس سے ان کی خود مختاری اور معاشرتی شرکت محدود ہو جاتی ہے۔
حکومت پنجاب نے اس مشکل صورتحال کے پیش نظر خصوصی افراد کے لیے ’’ہمت کارڈ‘‘ کا اجرا کیا ہے جس کا مقصد انہیں نہ صرف مالی معاونت فراہم کرنا بلکہ انہیں معاشرتی دھارے میں شامل کرنا بھی ہے۔ اس کارڈ کے ذریعے، خصوصی افراد کو ہر تین ماہ بعد 10,500 روپے کی ادائیگی کی جائے گی جو ان کے روزمرہ کے اخراجات میں مددگار ثابت ہوگی۔ یہ رقم ان کے بینک آف پنجاب کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی اور وہ اسے اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے نکال سکیں گے، جس سے انہیں کسی بھی غیر ضروری پیچیدگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ایک اور قابل تعریف پہلو اس پروگرام کا خواتین خصوصی افراد کے لیے 30 فیصد کوٹہ مختص کرنا ہے۔ یہ اقدام اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حکومت نے معاشرتی برابری اور خواتین کی فلاح و بہبود کو بھی مدنظر رکھا ہے۔ خواتین خصوصی افراد اکثر دوہری مشکلات کا شکار ہوتی ہیں ایک تو معذوری اور دوسرا صنفی تفریق کی وجہ سے انہیں معاشرتی اور معاشی سطح پر مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پروگرام دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 40,000 افراد کو ہمت کارڈ جاری کیے جائیں گے، جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 25,000 افراد کو اس سہولت سے نوازا جائے گا۔ یہ تقسیم مرحلہ وار ہونے سے حکومت کو پروگرام کی کامیابی کا جائزہ لینے اور اس کے نتائج کو بہتر کرنے کا موقع ملے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس پروگرام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے خصوصی افراد کی معاونت کو ریاست کی ذمہ داری قرار دیا۔ یہ نظریہ ترقی یافتہ ممالک میں رائج فلاحی ریاست کے تصور سے جڑا ہوا ہے جہاں حکومتیں اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی ذمہ داری لیتی ہیں۔ سماجی تحفظ کا یہ نظام کسی بھی جدید ریاست کی ترقی کا لازمی حصہ ہے، اور پاکستان میں اس طرح کے اقدامات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ہمت کارڈ پروگرام خصوصی افراد کو نہ صرف مالی مدد فراہم کرتا ہے بلکہ انہیں معاشرتی اور معاشی زندگی میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔ خصوصی افراد کو مالی امداد دینے سے وہ اپنی روزمرہ کی زندگی میں آزادی محسوس کریں گے اور اپنی ضروریات کو خود پورا کرنے کے قابل ہوں گے۔
اس پروگرام کے تحت 1312 ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے، جس کے ذریعے خصوصی افراد اپنی مشکلات اور مسائل کے بارے میں حکومت سے فوری مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ہمت کارڈ کا اجرا ایک امید افزا قدم ہے جس سے خصوصی افراد کو مالی اور سماجی خود مختاری حاصل ہو سکے گی۔ یہ پروگرام نہ صرف ان کی زندگی میں آسانیاں لائے گا بلکہ معاشرتی سطح پر ان کی قدر و منزلت کو بھی بڑھائے گا۔ حکومت پنجاب کا یہ اقدام قابل تحسین ہے، لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اس پروگرام کو موثر طریقے سے نافذ کیا جائے اور خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں لاکھوں لوگ معذوری کا شکار ہیں، ہمت کارڈ جیسے منصوبے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ اس پروگرام کا کامیاب نفاذ ملک بھر کے خصوصی افراد کے لیے ایک مثال قائم کرے گا اور انہیں امید دلائے گا کہ حکومت ان کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
ہمت کارڈ کی خصوصی جھلکیاں:
ادائیگی: ہر سہ ماہی میں 10,500 روپے۔
خواتین کے لیے کوٹہ: 30 فیصد۔
ہیلپ لائن: 1312۔