ذرائع آمدروفت
عقیل دانش
برطانیہ میں عوامی ذرائع آمد و رفت جو کبھی محفوظ آرام دہ اور سہل سمجھے جاتے تھے اب شمالی علاقوں میں مسافروں خاص طور پر خواتین اور بزرگ افراد کے لیے غیر محفوظ ہوتے جا رہے ہیں۔ حالیہ ویسٹ یارک شائر کے سروے کے مطابق کم عمر خواتین رات کے وقت بسوں اور ٹرینوں میں سفر کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔ ایشیائی اور نسلی اقلیتوں کے علاقوں میں سفر کرنے سے بھی خواتین کترانے لگی ہیں۔ اسی طرح 65 سال سے زائد عمر کے افراد بھی رات میں سفر کو محفوظ نہیں سمجھتے جس سے پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
سروے کے نتائج سامنے آنے کے بعد ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور مقامی کونسلرز نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اسے’’تشویشناک‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خواتین کی حفاظت کا مسئلہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ٹرانسپورٹ انڈسٹری کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر ویسٹ یارک شائر میں بس اسٹیشنوں اور بسوں میں پولیس کا گشت بڑھانے اور سکیورٹی کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خواتین مسافروں کو یہ یقین دہانی کروائی جا سکے کہ ان کی حفاظت کے لیے فول پروف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
کونسلر کیرولین فرتھ نے اس ضمن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ اور پولیس سے سوال کیا کہ وہ اس صورتحال کے حل کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے پاس مردوں کے مقابلے میں کار تک رسائی کے مواقع کم ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ پبلک ٹرانسپورٹ پر زیادہ انحصار کرتی ہیں۔ ویسٹ یارک شائر کے سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ 68 فیصد مرد اور 41 فیصد خواتین رات کے وقت سفر کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ خاص طور پر محروم علاقوں میں رہنے والے افراد پبلک ٹرانسپورٹ پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، جبکہ امیر علاقوں کے لوگ نسبتاً کم تعداد میں پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔
یہ اعداد و شمار برطانیہ جیسے ملک کے لیے حیران کن ہیں، جہاں عوامی ذرائع آمد و رفت کو ہمیشہ محفوظ اور قابل اعتماد سمجھا جاتا رہا ہے۔ شمالی انگلستان کے لوگوں میں ان نتائج نے بے چینی پیدا کر دی ہے اور حکومت اور ٹرانسپورٹ حکام اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اگر اس مسئلے کو عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو ہمیں اپنے خطے، خاص طور پر پاکستان میں ذرائع آمد و رفت کی صورتحال پر بھی غور کرنا ہوگا۔ پاکستان میں بسوں اور ٹرانسپورٹ کا نظام نہ صرف خستہ حال ہے، بلکہ غیر محفوظ بھی ہے۔ پاکستان کے بیشتر شہروں میں لوگ بسوں کے اندر جگہ نہ ملنے پر دروازوں سے لٹک کر یا چھتوں پر بیٹھ کر سفر کرتے ہیں۔ بڑے شہروں میں ایئر کنڈیشنڈ بسیں اور میٹرو بسیں موجود ہیں، لیکن ان کے علاوہ باقی نظام بہت بوسیدہ ہے۔
ایک شہر سے دوسرے شہر جانے والی بسوں میں وقت کی پابندی کا کوئی لحاظ نہیں کیا جاتا۔ ایک بس کمپنی دوسری بس کمپنی سے آگے نکلنے کی کوشش میں اکثر حادثات کا شکار ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں مسافر زخمی یا جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ حادثات کے بعد بس ڈرائیورز فرار ہو جاتے ہیں، اور بس مالکان پولیس کو رشوت دے کر معاملہ رفع دفع کروا لیتے ہیں۔ اکثر یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ پولیس کو باقاعدہ بھتہ دیا جاتا ہے تاکہ وہ ان غیر قانونی حرکات کو نظر انداز کریں۔
یہ صرف بسوں تک محدود نہیں ہے۔ پرائیویٹ ٹیکسی سروسز کا حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ مسافروں کو ٹیکسی کے انتظار میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کبھی کبھار تو مسافر کو اطلاع ملتی ہے کہ ٹیکسی نہیں آئے گی۔ کچھ علاقوں میں مسافروں کو لوٹنے اور مزاحمت پر قتل کرنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ رکشوں اور چنگ چیوں کا حال بھی مختلف نہیں۔ رکشے والے من مانا کرایہ وصول کرتے ہیں اور چنگ چیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کو بٹھایا جاتا ہے، جس سے سفر نہایت خطرناک ہو جاتا ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں سفر کے دوران اس قدر غیر محفوظ ماحول، قانون کی خلاف ورزی، اور حکومتی بے حسی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ دل سے یہ خواہش جنم لیتی ہے کہ کاش ہمارے ملک میں بھی ترقی یافتہ دنیا کی طرح محفوظ اور آرام دہ سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔ ہمارے حکمرانوں کو اس اہم مسئلے کی طرف فوری توجہ دینی چاہیے اور سفر کو محفوظ اور پر لطف بنانے کے لیے مناسب اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اپنے عوام کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہاں کی ٹرانسپورٹ سروسز عوام کے اعتماد کا محور ہیں۔ ہم بھی امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں بھی ایسی سفری سہولیات فراہم کی جائیں گی جہاں عوام بلا خوف و خطر سفر کر سکیں۔
بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…
معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…
علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…