Categories: کالم

پینے کے پانی کا آلودہ ہونا ایک خوفناک حقیقت

پینے کے پانی کا آلودہ ہونا ایک خوفناک حقیقت

محسن شہزاد مغل

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں پانی کی قلت اور اس کی آلودگی دونوں ہی بڑے مسائل بن چکے ہیں۔ زیر زمین پانی جو کئی شہروں میں پینے کا بنیادی ذریعہ ہے اب غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے۔ وزارت آبی وسائل کی جانب سے حال ہی میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ نے ایک خوفناک حقیقت کو بے نقاب کیا کہ ملک کے 29 شہروں میں زیر زمین 61 فیصد پانی مضر صحت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کی بڑی آبادی غیر محفوظ پانی استعمال کر رہی ہے جس کا صحت پر براہ راست منفی اثر پڑ رہا ہے۔ایک طرف ملکی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف زیر زمین پینے کے صاف پانی کے ذخائر بھی خطرناک حد تک کم ہوتے جارہے ہیں۔
بہاولپور، ملتان، فیصل آباد، سرگودھا، اور کراچی جیسے شہروں میں پانی کی آلودگی کی سطح بہت بلند ہے۔ ان شہروں میں آلودگی کی بنیادی وجہ مائیکروبیل اور کیمیائی مواد ہےجو پانی کو پینے کے لیے انتہائی غیر محفوظ بناتے ہیں۔ پانی کی یہ آلودگی مختلف بیماریوں کی جڑ بنتی ہے جن میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ، اور ڈائریا شامل ہیں۔
اگر ہم پانی کی آلودگی کے اسباب پر غور کریں تو سب سے بڑا مسئلہ فضلہ اور کیمیکلز کا بے تحاشہ اخراج ہے۔ صنعتوں اور زراعتی سرگرمیوں کے دوران پیدا ہونے والے کیمیکلز اور فضلہ بغیر کسی مناسب طریقے سے تلف کیے زیر زمین پانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ، شہری علاقوں میں سیوریج کا نظام ناکارہ ہے جو کہ آلودگی کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی بھی پانی کے مسائل کو مزید تشویشناک بنارہی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی رپورٹ کے مطابق 2040 تک پاکستان کے شہری علاقوں میں پانی کی قلت کا شدید خدشہ ہے۔ ملک کی شہری آبادی میں 3.65 فیصد سالانہ اضافہ ہو رہا ہے اور دیہی علاقوں کے مقابلے میں شہری علاقوں کی آبادی میں دوگنا اضافہ ہورہا ہے۔ یہ اضافہ پاکستان کے شہری علاقوں میں پانی کے وسائل پر مزید دباؤ ڈالے گا اور وہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو مزید مشکل بنا دے گا۔
پاکستان کی موجودہ آبادی تقریباً 24 کروڑ کے قریب ہے اور اگر یہ اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2050 تک یہ 40 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ اس تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر مستقبل میں پاکستان کو پانی کی کمی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان کی سیاسی جماعتیں اور حکمران اکثر اپنی بقا کی جنگ میں مصروف رہتے ہیں اور پانی جیسے بنیادی مسائل ان کے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہوتے۔ بدقسمتی سے کسی بھی حکومت نے زیر زمین پانی کی آلودگی اور قلت کے مسئلے پر سنجیدہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔ انتخابات کے دوران بڑے بڑے وعدے کیے جاتے ہیں، لیکن عملی طور پر کوئی حکمت عملی نظر نہیں آتی۔
پانی کے مسئلے کا حل صرف حکومتی سطح پر نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی ممکن ہے۔ ہمیں اپنے پانی کے ذرائع کی حفاظت کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے جبکہ آلودہ پانی کو صاف کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے۔

پانی کی کمی اور آلودگی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری اور طویل المدتی پالیسیز بنانی ہوں گی۔ واٹر مینجمنٹ، آبی ذخائر کی تعمیر، اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے منصوبے ضروری ہیں۔ اگر پاکستان نے پانی کی قلت کے مسئلے پر بروقت قابو نہ پایا تو یہ مسئلہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک بڑی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔
سب سے پہلے زیر زمین پانی کے آلودہ ہونے کی وجوہات کو ختم کرنا ہوگا۔ صنعتوں کو اپنے فضلے کو صحیح طریقے سے تلف کرنے کا پابند بنانا ہوگا، جبکہ زرعی شعبے میں کیمیکلز کا استعمال بھی کم کیا جانا چاہیے۔ شہری علاقوں میں سیوریج کا نظام بہتر کرنا ہوگا تاکہ فضلہ زیر زمین پانی میں شامل نہ ہو۔
پانی کے ذرائع کی حفاظت، آلودگی کا خاتمہ، اور عوامی شعور بیدار کرنا ہی اس بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔ اگر حکومت اور عوام مل کر اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کریں تو آنے والی نسلوں کو محفوظ اور صاف پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر اسی طرح غفلت کا مظاہرہ کیا جاتا رہا تو پانی کا بحران ہمارے لیے ایک نہایت تباہ کن مسئلہ بن جائے گا۔

web

Recent Posts

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر اور عالمی شہرت یافتہ مبلغ، مولانا…

12 منٹ ago

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک…

1 گھنٹہ ago

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا نے لاہور جلسے کے حوالے…

1 گھنٹہ ago

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار

حکومت لاکھوں پاکستانیوں کو پاسپورٹ نہ ملنے کی ذمہ دار لاہور: حکومت ہزاروں لوگوں کو بروقت مشین ریڈ ایبل اور…

1 گھنٹہ ago

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو

سپریم کورٹ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئینی عدالتوں کا قیام ضروری ہے:بلاول بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)…

2 گھنٹے ago

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟

بھارت چھوڑنے کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستان نہ آنے کی وجہ بتا دی؟ عالمی شہرت یافتہ تقابلِ ادیان…

2 گھنٹے ago