کراچی میں مون سون بارشوں کی شروعات ہوئی تو شہر میں بارش کے پانی کے جمع ہونے اور اسکی وجہ سے سڑکوں، چوراہوں، اور گلی محلوں میں ابلنے والے گٹروں اور دوسرے مسائل نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی جس پر وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتیں مسلسل تنقید کے دہانے پر ہیں۔ کراچی میں بسنے والے لوگوں کا بارش کے پیدا کردہ مسائل پر شکوہ جائز ہے کیونکہ جو شہر پورے ملک کی معیشیت کو چلاتا ہےاور یہاں سے ہونے والے محاصل کی وجہ سے ملکی انتظام و انصرام چلتا ہے اس کے ساتھ ایسا بد سلوک لازماٙٙ شکایات کو جنم دیتا ہے۔
سندھ پر بارہ سال سے حکومت کرنے والی پیپلز پارٹی کو جب بارش کی وجہ سے کراچی میں پیدا ہونے والے مسائل پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو اس کے کرتا دھرتا افراد نے عجیب سا وطیرہ اپنایا، ان مسائل کو حل کرنے کی بجائے انہوں نے ڈھرلے سے کہہ ڈالا کہ بارشوں کی وجہ سے ملک کے دوسرے شہروں میں بھی پانی جمع ہوتا ہے اور مسائل پیدا کرتا ہے لیکن میڈیا صرف کراچی کا پانی دکھا کر پی پی حکومت کو بے جا تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان نے لاہور میں جمع ہونے والے پانی میں گدھے کے ڈوبنے کی تصویر دِکھائ کہ دیکھیں لاہور میں گدھے ڈوب رہے ہیں لیکن کچھ دنوں کے اندر کراچی میں چھاجوں مینہ برسا اور اس نے انسانوں کو ڈبو ڈالا۔ آج کراچی کی بستیاں، چوراہے، بازار اور گلیاں پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ بارش کے پانی کی نکاسی کے بد ترین انتظام نے کراچی کو تقریباٙٙ ڈبو کر رکھ دیا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ میڈیا صوبائی حکومت سے تعصب برت رہا ہو مگر کراچی میں بسنے والا ہر شخص اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے کہ اس کے چاروں طرف بارش کا پانی موجود جس میں گٹروں کا پانی اور کوڑا کرکٹ مل کر تعفن زدہ ماحول کو جنم دے رہے ہیں ۔ بارش کے پانی نے کراچی کا ستیاناس کر دیا مگر صوبائی رہنما میڈیائی تعصب پر رو رہے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ناتے اور ملک کی اقتصادی شہ رگ ہونے کے باعث میڈیا کا رجحان لازمی اس شہر کی جانب ہونا چاہیے تھا۔ صوبائی رہنماوّں کو میڈیائی تعصب کا اتنا دُکھ ہے تو انہیں چاہیے تھا کہ شہر کو روز بروز صاف ستھرا کرواتے، شہر سہولتوں کی دستیابی کو یقینی بناتے اور عوامی مسائل کو حل کرواتے۔
بارہ سال سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ہے مگر کراچی کی حالتِ زار بتا رہی ہے کہ صوبائی حکومت نے کتنا اس کے ساتھ انصاف کیا۔ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، اُبلتے گٹر، گندگی اور غلاظت کے ڈھیر، سیوریج کے پانی کی سڑکوں پر روانی، پینے کے پانی کی عدم فراہمی یہ سب کراچی میں ایک عمومی بات بن چکی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بھی کراچی پر دو تین عشروں تک حکمرانی کرنے والی جماعت ہے مگر اس نے شہر کو سوائے لسانیت اور خون ریزی کے کچھ نہیں دیا۔ اس جماعت کو کراچی نے جتنا نوازا اس جماعت نے بدلے میں اس شہر کے ساتھ دوگنا ظلم روا رکھا۔
اس وقت کراچی اور سندھ کے تمام متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایسے تمام گھروں اور گھرانوں کو دل کھول کر امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو اپنے گھر بار، گاڑیاں اور دُکانیں کاروبار اس سیلاب میں گنوا بیٹھے ہیں تاکہ وہ دوبارہ اپنے پاوّں پر کھڑے ہو کر ملکی معیشیت میں اپنا نمایاں کردار ادا کر سکیں۔