Categories: کالم

شجر کاری

درخت انسانی زندگی کا اہم حصہ ہیں جو ماحول کو خوشگوار رکھنے کے ساتھ ہماری سانس اور  روزمرہ ضروریات زندگی کےلیے مفید بھی ہیں . ہم سب کو جنگلات کےفوائد کا علم ہے مگر پھر بھی کوتاہی برتی جاتی . حال میں ریاست بھرکے اضلاع میں شجرکاری مہم جاری ہے اور اعلی تعلیم یافتہ نوجوان بھی آج شجرکاری کر کے گھر کا چولھا جلاتے کیوں پڑھےلکھے نوجوان کو روزگار نہ ملنے کےباعث اس جانب رخ کرنا پڑتا . بے روزگاری پر کسی اور کالم میں مفصل بحث کروں گا یہ اس نوعیت کا مضمون نہیں .

         شجرکاری مہم حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے جس سے نہ صرف روزگار کی فراہمی ممکن ہو رہی بل کہ بنجر اور ویران جگہ پر پھر سے ہریالی دیکھنے کو ملے گی وہاں جب سیاح تشریف لائیں گے تو اس علاقے کے مسائل بھی اجاگر ہو گے .شجرکاری ان علاقہ جات میں کی جارہی جہاں جنگلات کے لیے زمین موزوں اور درخت کی کمی ہو .مگر افسوس کہ کچھ علاقہ جات میں اس اقدام کو حکومتی مفاد پرستی کی نظر سے دیکھا جاتا .اتنی محنت سے جو پودا دن کو لگایا جاتا اس کو رات کے وقت کچھ علاقہ جات میں شرارتی نوجوان  اکھاڑ دیتے جو لمحہ فکریہ ہے . اور کچھ جگہوں پر اہل علاقہ کی جانب سے مزاحمت سامنے آتی کہ یہ ہمارے مال مویشی کی چراگاہ ہیں اور جب وہاں پودا لگایا جاتا تو اہل علاقہ کی جانب سے پتھراو کیا جاتا یا پھر دھمکیاں دی جاتی کہ ایک عدد قتل ہو بھی گیا تو کوئی مسلہ  نہیں اور پھر الجھنیں بڑھنا شروع ہو جاتی .

   اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ علاقہ جات میں چراگاہیں بہت کم ہوتی وہاں اگر شجرکاری ہو تو یقینا اہل علاقہ کی مزاحمت جائز ہے کیوں کہ مال مویشی ان کا سرمایہ حیات ہیں .  اگر متبادل چراگاہ موجود ہو اور پھر بھی مزاحمت سامنے آئے توپھر ہمیں اپنی اصلاح کرنی ہو گی کیوں کہ اگر ہمارا رویہ یہی رہا تو ہمارامستقبل تاریک ہو گا کیوں کہ جنگلات مال مویشی سے زیادہ مفید ہیں جنگلات ملک کی ترقی اور ماحول کے لیے سازگار ہیں اتنے مفید مال مویشی نہیں . شجرکاری میں رکاوٹ ڈالنا غیر قانونی عمل ہے .حکومت کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا شجرکاری کے لیے مناسب جگہ کا تعین کریں کچھ رقبہ ان لوگوں کی آبادکاری کے لیے مختصص کریں جن کے مکان  خستہ حال ہیں.  جو پودا مزدور  لگاتا ہے اس کی حفاظت کے لیےاہل افراد کا تقرر کریں.   کچھ جگہوں پر  کھڑا ہونا بھی مشکل ہوتا اور جھاڑیوں میں سانپ اور دیگر نقصان دہ جانوروں  کا خطرہ ہوتا وہاں پر پودا لگانے کے بعد  جب اس کی حفاظت نہ ہو سکے تو ہمارے لیے آفسوس ناک مقام ہے .  اہل علاقہ کو شجرکاری ٹیم کے ساتھ تعاون کرنا چاییے ان کو پانی اور رہائش کی سہولت سے آراستہ کریں ان کے لیے پابندیاں نہ لگائیں یہ بھی گھر کا چولھا جلانے کے لیے اس جانب رخ کرتے .

  پودا لگانا آسان ہے مگر اس کی حفاظت بہت مشکل کام ہے . ایک پودا لگانے پر بہت پیسہ خرچ ہوتا ہمیں خیال رکھناہو گا خود بھی اور اپنے اہل خانہ کو بھی پودوں کو نقصان پہنچانے سے روکنا ہوگا مال مویشی کو پودوں سے دور رکھنا ہو گا کیوں کہ سر سبز کشمیر ہی ہمارا مشن ہے اور یہی ہماری پہچان ہے . یہ ہمارے مستقبل کا سرمایہ ہیں  جنگلات کا رقبہ جتنا زیادہ ہو گا اتنا ہمارے لیے مفید ہو گا . امید ہے آج کے بعد پودے کو توڑنے سے سب احتیاط برتیں گے

web

Recent Posts

2030 تک پاکستان کی 50 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی: بی وائے ڈی پاکستان

2030 تک پاکستان کی 50 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی: بی وائے ڈی پاکستان پاکستان کی آٹو موبائل صنعت میں…

7 گھنٹے ago

فٹبال کی دنیا میں عجیب حادثہ، چھینک سے کھلاڑی زخمی

فٹبال کی دنیا میں عجیب حادثہ، چھینک سے کھلاڑی زخمی انگلینڈ: انگلش فٹبال کی لیگ ون میں بولٹن وانڈررز کے…

7 گھنٹے ago

قاتل خواتین کا خوفناک گروہ بے نقاب

قاتل خواتین کا خوفناک گروہ بے نقاب آندھرا پردیش، بھارت: بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں پولیس نے تین ایسی خواتین…

7 گھنٹے ago

عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفا منظور

عمر ایوب کا بطور سیکرٹری جنرل استعفا منظور اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عمر ایوب کا بطور…

8 گھنٹے ago

آئینی خلاف ورزی یا بدنیتی پر ہی عدلیہ پالیسی معاملات کا جائزہ لے سکتی ہے: جسٹس یحییٰ آفریدی

آئینی خلاف ورزی یا بدنیتی پر ہی عدلیہ پالیسی معاملات کا جائزہ لے سکتی ہے: جسٹس یحییٰ آفریدی اسلام آباد:…

8 گھنٹے ago

عمران خان نے گولڈ اسمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے،اسرائیلی اخبار کا دعوی

عمران خان نے گولڈ اسمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے،اسرائیلی اخبار کا دعوی تل ابیب: اسرائیلی اخبار…

8 گھنٹے ago