انٹرنیٹ کی سُست سپیڈ سے نوجوانوں کے روزگار کو خطرہ
مصدقہ معلومات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپلیکیشنوں کی سست روی کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصانات کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اِس وقت دنیا میں 19 ملین فری لانسر کام کر رہے ہیں جن میں سے 23 لاکھ کے قریب پاکستانی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق پاکستانی فری لانسر تقریبا 90 کروڑ ڈالر کی ترسیلاتِ زر کا ذریعہ بنتے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ فری لانسنگ کے مشہور پلیٹ فارم نے اپنے صارفین کی جانب سے انٹرنیٹ کے ممکنہ تعطل کی شکایات موصول ہونے کے بعد پاکستان میں متعدد اکاؤنٹ غیر فعال کر دیئے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے، اِس کی تنصیب تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے اور ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے، تاکہ پاکستان کی نوجوان نسل جو لاکھوں ڈالر پاکستان میں رہتے ہوئے کما رہے ہیں ضائع نہ کر بیٹھیں۔ اِس درخواست میں سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری آئی ٹی، سیکرٹری داخلہ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وزارتِ انسانی حقوق کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں گزرے زمانے میں پاکستان کا بنیادی مسئلہ
میں یہ بتاتا چلوں کہ پاکستان میں گزشتہ کئی روز سے انٹرنیٹ صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ فائر وال کی تنصیب کے ٹرائل بتائی جا رہی ہے۔ وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (وسپیپ) کے مطابق گذشتہ چند ہفتوں میں انٹرنیٹ کی رفتار 30 سے 40 فیصد تک کم ہوئی ہے جبکہ کراچی، لاہور،راولپنڈی، فیصل آباد، اسلام آباد اور ملتان کے صارفین کو زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پی ٹی اے کی 2022ء سے 2023ء کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ملک میں 18 کروڑ 97 لاکھ انٹرنیٹ موبائل صارفین ہیں جبکہ براڈ بینڈ سبسکرائبرز کی تعداد 12 کروڑ 69 لاکھ ہے۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین نے کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائر وال کے نفاذ کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے، اِس سے آئی ٹی انڈسٹری جو پہلے ہی وینٹی لیٹر پر ہے کی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔ دُنیا کے بہت سے ممالک یہ فائر وال اپنے اپنے ملکوں میں استعمال کرتے ہیں جسکا مقصد لوگوں کو ایسی ویب سائٹس تک پہنچنے سے روکنا ہے جو حکومت کی سخت پالیسیوں کے خلاف کام کر رہی ہوں۔ان ممالک میں چین روس، ترکیہ اور امریکہ کے علاوہ بھی کئی دیگر ممالک شامل ہیں جو فائر وال کا استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت معاشرے میں نظم و ضبط قائم کرنے کے لئے جو بھی اقدامات کرنا چاہتی ہے وہ کرۓ لیکن اِس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے کہ صارفین اِس سے متاثر نہ ہوں، خاص طور پر وہ لوگ جن کا روزگار اِس سے جڑا ہے۔ ہمارے ملک میں انٹرنیٹ کا انفراسٹرکچر پہلے ہی محدود ہے، اگر اِس پر فائر وال نصب کرنے سے مشکلات آ رہی ہیں تو حکومت کو فوری طور پر اِس طرف توجہ دینی چاہئے اور لوگوں کی شکایات کو ممکنہ طور پر حل کرنا چاہیے۔ آجکل ڈیجیٹائزیشن کا ہر طرف نام لیا جا رہا کہ اس کے ذریعے ہم بہت جلد ترقی کی راہ پر چل سکتے ہیں، مگر حکومتی پالیسیاں کچھ اور ہی حالات سامنے لا رہی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسی پروگرام و پالیسیاں وضع کرئے جس سے حکومت بھی اپنے مقصد کو پہنچ جائے اور عوام الناس کے کاروباری معاملات اور ترقی بھی متاثر نہ ہو پائے۔ فائر وال کا نوجوان نسل کے روزگار پر اثر ایک ایسا گھمبیر مسئلہ ہے جس سے آنکھیں نہیں چُرائی جا سکتیں، اسکی کنیکٹیوٹی کو انسٹال کرنے کے لئے جتنی جلدی ہو سکیں ممکن اقدامات کریں ورنہ آئی ٹی سیکٹر کے مسائل کم ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے۔
کاشف شہزاد