سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر کا ٹریفک حادثات کے خلاف بڑا اقدام
پنجاب میں ٹریفک حادثات کی تعداد میں اضافہ حالیہ برسوں میں قابلِ ذکر رہا ہے۔ 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 6,500 کے قریب رہی ۔بھاری سامان سے لیس گاڑیاں، لوڈر رکشے، تیز رفتاری، سگنلز کی خلاف ورزی، نشے کی حالت میں ڈرائیونگ، خراب سڑکیں حادثے کا بڑا سبب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر غیر قانونی پارکنگ کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
لاہورکو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے جہاں روشنیوں کی چمک اور تاریخی ورثے کی جھلک نظر آتی ہےوہ آج ایک نئی تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ شہر کی سڑکوں پر بڑھتی ہوئی ٹریفک کی مشکلات اور حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد نے فوری اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ چیف ٹریفک آفیسر عمارہ اطہر کی قیادت میں شروع ہونے والا کریک ڈاؤن لاہور کی سڑکوں پر امن و امان قائم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ ان کے اقدامات شہر کے ٹریفک نظام میں بڑی تبدیلیاں لا سکتے ہیں اور شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
اوورلوڈنگ ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے جو سڑکوں کی حالت متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ حادثات کی شرح میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ اوورلوڈ رکشے اور بھاری سامان سے لیس گاڑیاں سڑکوں پر نہ صرف بے ترتیبی بلکہ دوسرے ڈرائیورز کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتی ہیں۔ اس مسئلے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں ماہ چیف ٹریفک آفیسر عمارہ اطہر نے 9,000 سے زائد لوڈر رکشوں کو چالان ٹکٹس جاری کیے ہیں اور 322 مقدمات کا اندراج کیا ہے۔
عمارہ اطہر نے واضح کیا ہے کہ بڑے آہنی راڈ، سریا، ٹی آر گاڈر اور دیگر سامان ٹریفک کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔ ان اشیاء کی موجودگی سڑکوں پر حادثات کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے کیونکہ ان کے بے وزن حجم سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے جس سے حادثات جنم لیتے ہیںانہوں نے رکشہ مالکان اور ڈرائیورز کو ہدایت دی ہے کہ وہ مقررہ حد اور لوڈ سے تجاوز نہ کریں بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی جس میں لائسنس کا کینسل ہونا بھی شامل ہے۔
لاہور کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی ناکہ جات قائم کیے گئے ہیں۔ علامہ اقبال روڈ، جی ٹی روڈ، فیروزپور روڈ، ملتان روڈ اور شاہدرہ پر ان ناکہ جات کا مقصد بلا لائسنس ٹرک ڈرائیورز اور بغیر فٹنس سرٹیفیکیٹس والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا ہے۔ ان ناکہ جات کی مدد سے سڑکوں پر غیر قانونی اور غیر محفوظ ٹریفک کو کنٹرول کیا جائے گا جس سے ٹریفک حادثات کی شرح میں نمایاں کمی آ ئے گی۔
رات 11 بجے سے پہلے اور صبح 07 بجے کے بعد ہیوی ٹریفک پر پابندی بھی ایک مؤثر اقدام ہے۔ یہ پابندی شہر کی سڑکوں پر رش کو کم کرتی ہے اور ایمرجنسی سروسز کے لیے رسائی کو بہتر بناتی ہے۔
عمارہ اطہر نے ریت، مٹی اور دیگر گرد آلود ٹریکٹر ٹرالیوں کو اوپر سے ڈھانپنے اور لوڈر گاڑیوں میں ہیڈ و بیک لائیٹس اور ریفلیکٹرز لگانے کا حکم دیا ہے۔ ان حفاظتی اقدامات سے رات کے اوقات میں ٹریفک حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔ اکثر حادثات گرد و غبار کی موجودگی سے نظر کی کمی کے باعث بھی ہوتے ہیں۔
شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سرکل افسران کی نگرانی میں 8 سینئر وارڈنز اور 24 وارڈنز تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ عملی اقدامات سڑکوں پر ٹریفک کے نظام کو منظم کرنے اور قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ سرکل افسران اور وارڈنز کی نگرانی شہریوں کو قوانین کے مطابق چلنے کی ترغیب دے گی ۔
لاہور کی سڑکوں پر یہ تبدیلیاں یقیناً ایک نئی امید کی کرن ہیں۔ عمارہ اطہر کی قیادت میں کیے گئے اقدامات کے ذریعےشہریوں کو ایک محفوظ اور آرام دہ ماحول فراہم کیا جائے گا۔ یہ اقدامات نہ صرف سڑکوں کی حالت کو بہتر بنائیں گے بلکہ لاہور میں ٹریفک کے نظام میں بھی انقلاب لائیں گے جو کہ ایک بہتر مستقبل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔