Categories: کالم

شاہراہیں۔۔۔ایک معاشی ستون

شاہراہیں۔۔۔ایک معاشی ستون

نام پاکستان کا
بن گیا زندہ حقیقت قائداعظم کا خواب
معجزہ ہے یہ بھی اک انسان کا
کل تو بس ہندوستان تھا آج لیکن آگیا
ساری دنیا کی زبان پر نام پاکستان کا

عقیل دانش
کسی بھی ملک کے سفر، معاشی ترقی وقت کی بچت اور مسافروں کی سہولت اور حفاظت کے لئے صاف ستھرے راستے، گلیاں اور سڑکیں ناگزیر ہیں۔ اول درجے کی دنیا نے اس باب میں یقینا بہت ترقی کی ہے۔ مغرب اور مشرق بعید کی کشادہ مضبوط اور روشن سڑکیں نہ صرف عوامی مسافت کے لئے بہت عمدہ کردار ادا کررہی ہیں بلکہ تجارت کو بھی ایک نیا رخ دے رہی ہیں۔ مشرق بعید، برطانیہ، امریکہ اور یورپ کی معاشی اور اقتصادی ترقی کا ایک بنیادی سبب روشن، فراخ اور مضبوط شاہراہیں ہیں۔ ان شاہراہوں پر اگر ایک طرف تقریباً ہر میل کے بعد ایمرجنسی ٹیلیفون نصب ہیں تو دوسری طرف پولیس اور سڑکوں کی مرمت کرنے والے اداروں کی گاڑیاں رواں دواں نظر آتی ہیں۔ گاڑیوں کی رفتار پر نظر رکھنے کے لئے ان سڑکوں پر جگہ جگہ کیمرے نصب ہیں اور پولیس مستقل گشت پر رہتی ہے تاکہ قانون شکن افراد کو قانون کے شکنجے میں ڈالا جائے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ نہیں دیکھتے کہ قانون کس نے توڑا ہے۔ قانون شکنی کرنے والے کو اس کے عہدے اور سماجی حیثیت سے قطع نظر جرمانہ بھرنا پڑتا ہے اور بعض صورتوں میں عدالت میں بھی پیش ہونا پڑتا ہے۔ ہم برطانیہ کی بات کرتے ہیں یہاں مرحومہ ملکۂ برطانیہ، شہزادوں اور شہزادیوں کو کئی بار پولیس نے رکا اور ان کے ڈرائیوروں پر جرمانے عائد کئے۔ سڑکوں اور شاہراہوں کی اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانوی حکومت ہر سال سڑکوں کی تعمیر اور مرمت پر ملین پونڈز خرچ کرتی ہے اس بار سکاٹ لینڈ میں سڑکوں کی مرمت کے ذیل میں اخراجات 205بلین تک پہنچ گئے ہیں۔
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ سکاٹ لینڈ کی لیبر پارٹی کے حاصل کردہ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ سکاٹ لینڈ کونسلز میں مقامی سڑکوں کی مرمت پر یہ خطیر رقم خرچ کی جارہی ہے۔ حکومت نے سکاٹ لینڈ کی تمام مقامی حکومتوں سے سڑکوں کی مرمت پر اخراجات کی تفصیل معلوم کی تھی۔ 32 مقامی کونسلوں میں سے 28کونسلوں نے جو معلومات حکومت کو دیں ان کی رو سے مرمت پر 2 بلین پونڈز سے زیادہ خرچ ہونگے۔ سکاٹ لیبر کے ٹرانسپورٹ سے متعلق ترجمان ’’الیکس رائولے‘‘ کے مطابق ایس این پی کے زیر حکومت سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اور ڈرائیورز کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سکاٹ لینڈ کی گڑھوں سے بھری ہوئی سڑکیں مسافروں کے لئے مشکل کا سبب بن چکی ہیں اور یہ محکمے کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس این پی کو کونسلوں کے بجٹ میں بہیمانہ طریقے سے کٹوبی کاسلسلہ بند کر دینا چاہیے اور سکاٹ لینڈ کے عوام سے کئے ہوئے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔
ان حالات میں عوام حکومت اور دیگر سیاسی جماعتوں کے درمیان سنجیدہ گفتگو کر کے اس مسئلے کو حل کرنے کی مانگ کررہے ہیں اور قیاس کیا جارہا ہے کہ جلد ہی بات چیت سے یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور سڑکوں کی مرمت کا کام جلد ہی شروع ہو جائے گا۔ ہم اول دنیا کی سڑکیں دیکھتے ہیں وہاں گڑھے پڑنے پر عوام کا احتجاج بھی ہمیں نظر آتا ہے اور بے اختیار ہمارادھیان اپنے پیارے ملک پاکستان کی طرف چلا جاتا ہے۔ وہاں حکومت کے تعمیراتی کاموں کے ادارے پی ڈبلیو ڈی پر موجودہ حکومت نے کرپشن کا الزام عائد کیا اور اس محکمے کو بند کر دیا گیا۔ پنجاب میں نواز حکومت نے کئی اچھی سڑکیں اور عمدہ شاہراہیں بنائی ہیں اور برابر ان کی مرمت اور دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ ان سڑکوں پر رواں دواں پولیس بھی دیانتدار انداز میں اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔
شنید ہے کہ اگر کوئی وزیر ان سڑکوں پر ٹریفک کا قانون توڑے تو اسے نظر انداز نہیں کیا جاتا اور اسے بھی عام آدمیوں کی طرح جرمانہ بھرنا پڑتا ہے لیکن یہ صورت حال صرف چند شاہراہوں کی ہے اس کے علاوہ پورے پاکستان میں سڑکوں اور شاہراہوں کا برا حال ہے۔ نہ صرف جگہ جگہ سڑکیں ادھڑی ہوئی ہیں بلکہ وہاں بڑے بڑے گڑھے بھی پڑے ہوئے ہیں۔ بہت ہنگاموں کے بعد کسی سڑک پر کوئی ٹھیکے دار گڑھے بھرتا ہے جو چند ماہ بعد ہی پھر نمودار ہوجاتے ہیں اور یہ نتیجہ ہے’’رشوت ستانی‘‘ کا۔ حکومت کی رقم سب مل کر اڑا جاتے ہیں۔ ذرا سی بارش ہو جائے تو سڑکوں کا برا حال ہو جاتا ہے۔ بعض گھوسٹ سکولوں کی طرح گھوسٹ سڑکیں بھی موجود ہیں جن کا وجود صرف کاغذات میں دکھایا جاتا ہے۔ ہماری اشرافیہ اور ممبرز پارلیمان ترقیاتی بجٹ کی صورت میں کروڑوں روپے حاصل کرتے ہیں لیکن اکثر اوقات ان روپیوں کے خرچ کرنے کے کہیں آثار نظر نہیں آتے۔ چند جگہوں کے علاوہ پورے ملک میں سڑکوں کا برا حال ہے۔
خصوصاً سندھ اور بالخصوص کراچی تو برسوں سے کھنڈر بنا ہوا ہے۔ کوئی پوچھنے والا اور ان سڑکوں کی مرمت کی ذمے داری قبول کرنے والا نہیں ہے۔ آئے دن حادثات ہوتے رہتے ہیں اور انسانی جانیں ضائع ہوتی رہتی ہیں۔ پی ڈبلیو ڈی کے خاتمے کے بعد جن اداروں کو سڑکوں کی مرمت اور تعمیر کا کام سونپا گیا ہے اگر انہوں نے سڑکوں پر توجہ نہ دی تو خدانخواستہ حادثے ہوتے رہیں گے اور لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوتے رہیں گے۔ خدا ہمیں اس غیر ذمے داران سے محفوظ رکھے۔

web

Recent Posts

زمین کے گرد ملبے کا دائرہ، کیا اس نے دنیا کے موسم پر اثر ڈالا؟

زمین کے گرد ملبے کا دائرہ، کیا اس نے دنیا کے موسم پر اثر ڈالا؟ میلبرن: ایک حیرت انگیز تحقیق…

8 گھنٹے ago

2030 تک سعودی عرب شمسی توانائی سے 40 گیگا واٹ بجلی پیدا کرے گا

2030 تک سعودی عرب شمسی توانائی سے 40 گیگا واٹ بجلی پیدا کرے گا ریاض: سعودی عرب نے شمسی توانائی…

8 گھنٹے ago

کراچی میں یومیہ 45 افراد ہارٹ اٹیک کا شکار، 15 فیصد نوجوان نسل شامل

کراچی میں یومیہ 45 افراد ہارٹ اٹیک کا شکار، 15 فیصد نوجوان نسل شامل کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب…

9 گھنٹے ago

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل

مولانا طارق جمیل نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروالیا، ویڈیو وائرل پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر اور عالمی شہرت یافتہ مبلغ، مولانا…

11 گھنٹے ago

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام

فیض حمید کا سیاسی کردار فوج کی روایات کے منافی تھا: سیکیورٹی حکام پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے ایک…

12 گھنٹے ago

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری

علی امین گنڈاپور کا لاہور جلسے کے حوالے سے اہم پیغام جاری پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا نے لاہور جلسے کے حوالے…

12 گھنٹے ago