سوشل میڈیا جسے معومات کا ذخیرہ کہا جاتا اور پیغام رسانی کا بہترین ذریعہ کہا جاتا جس کے آنے سے نفرتوں کی جگہ محبتوں نے لی جس کے آنے سے ایک شخص دوسرے کےجذبات و خیالات سے آشنا ہوا اور ہر لمحہ باخبر رہتا مگر موجودہ دور میں ہمارا نوجوان طبقہ اس کے بگاڑ کی جانب توجہ دے رہا .مثبت سرگرمیوں کو چھوڑ کر منفی سرگرمیوں کو ہوا دے رہا .فیس بک جسے اکثریتی عوام استعمال کرتی مگر کچھ لوگ اس کو فیس بک سے فیک بک بنانے میں الجھے ہوئے ہیں .فیک اکاونٹ بنا کر دوسرے کے جذبات و خیالات کے ساتھ کھیلا جا رہا اور کوئی پرسان حال نہیں .
فیس بک پر آج نوجوان طبقہ اپنی جنسیت سے ناخوش نظر آرہا اور فیک اکاونٹ بنا کر دوسرے کے جذبات کے ساتھ کھیل رہا اور کچھ کو بلیک میل کر اپنا مالی اکاونٹ بھی بھر رہا .یہ نہ صرف قیمتی وقت کا ضائع ہے بل کہ ایک غیر اخلاقی اور غیر قانونی فعل ہے . فیک اکاونٹ بنا کر کسی کے ساتھ میٹھی باتیں کر کے اس کو پیار کے خواب دیکھا کر پھر بلیک میل کیا جاتا اور کچھ فیک اکاونٹ سے جھوٹی خبروں کی تشہیر کر رہے .ایک شخص کو دوسرے شخص سے نظریاتی طور پر جدا کر رہے . پاکستان اور آزادکشمیر میں بھی ایسے بے شمار فیک اکاونٹ موجود ہیں جن سے یہ سب ہو رہا .جنسیت تبدیل کر کے دوسروں کو پیغام دیا جارہا ہم کسی جنس میں خوش نہیں ان کو بے نقاب کر کے ان کے شناختی کارڈ پر بھی دوہری جنسیت لکھی جانی چاہیے . اور کچھ نوجوان جو لڑکی نظر آتے ہی فرینڈ ریکوسٹ بھیجی پھر معزز طریقہ سے بہن بھائی کا کھیل کھیلا اور پھر پیار کا اظہار کر دیا .آہ نوجوان آہ کیا تو ہے اقبال کا شاہین؟ تعلیم ہمیں شعور دیتی ہے مگر ہم اس کو روزگار کا آلہ سمجھ رہے جس سے ہمارے اندر لاشعوری جنم لے رہی .فیک اکاونٹ کا حامل شخص ہر لحاظ سے منفی سرگرمی چلا رہا ہوتا سیاسی نظریات ایک گروپ کو دوسرے سے جدا کر رہا ہوتا . مذہبی لوگوں میں فرقہ پرستی کو ہوا دے رہاہوتا . سماجی خدمات میں منفی پہلو کو اوپر اٹھا رہا ہوتا . انتظامیہ کے خلاف باآواز ہوتا کیوں کہ ان کی اصل شناخت چھپی ہوئی ہوتی . فیک اکاونٹ کا حامل شخص کسی کی عزت ،شہرت اور کاروبار کو آسانی سے نقصان پہنچا رہا ہوتا .جو کام شیطان ادھورے چھوڑ گیا فیک اکاونٹ والوں نے اس مشن کو پورا کرنے کا سوچھ رکھا ہے .
فیس بک آج فیک بک کی راہ پر گامزن ہے .مرد ہو یا خاتون سب ہی فیک اکاونٹ بنانے میں الجھے ہوئے ہیں . کوئی بھی اپنی جنسیت میں خوش نہیں اور ایسا شخص کسی خاص جنسیت کا حامل بھی نہیں اس کی تربیت بھی اس جنس کے مطابق نہیں ہوئی .فیس بک جہاں ہمارا عکس نظر آنا چاہیے وہاں کوئی اور چہرہ گل کھلا رہا .اس سے نہ صرف قیمتی وقت ضائع ہو رہا بل کہ نوجوان نسل جس کو اپنے وطن کی بھاگ ڈور کی ذمہ داری لینی ہے وہ آج ان کاموں میں الجھی ہے جہاں صرف رسوائی کا کنواں ہے اس دلدل سے بچو اور اپنے عزیزو اقارب کو بھی بچاو کیوں کہ اب نہیں تو پھر کبھی نہیں ..