Categories: کالم

جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری: احتساب کا نیا باب؟

عاصم فاروق

عاصم فاروق
پاکستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ایک اہم پیشرفت نے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، جو کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر فائز رہے ہیں، کو اپنے عہدے کے ناجائز استعمال اور ایک ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف فوج بلکہ ملک کے سیاسی و عدالتی حلقوں میں بھی گہری دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر سے موصول ہونے والی ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ فیض حمید مختلف اسکینڈلز میں ملوث رہے ہیں، تاہم اس بارے میں ابھی تک تفصیلی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ عوام میں اس کیس کو لے کر مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ لوگ اس اقدام کو فوج کے اندرونی احتساب کے عمل کا حصہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ کچھ اس کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کاروائی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔بہرحال یہ گرفتاریاں پاکستانی فوج کی طرف سے ایک واضح پیغام ہیں کہ ادارے میں احتساب کا عمل جاری ہے اور کوئی بھی شخص، چاہے وہ کسی بھی عہدے پر فائز ہو، قانون کی گرفت سے باہر نہیں۔
یہ حقیقت کہ فیض حمید کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے دیگر فوجی اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا جا رہا ہے، اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ فوج اپنے ادارے کے اندر کسی بھی قسم کے بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کرے گی۔
جنرل (ر) فیض حمید اس وقت فوجی حراست میں ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان کے قریبی فوجی افسران، بشمول ان کے بھائی نجف حمید کی بھی گرفتاری ہوئی ہے۔ اگرچہ ابتدائی خبروں میں یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی اس معاملے میں شامل تفتیش کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کی ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔ اس کیس میں مزید پیچیدگی اس وقت آئی جب جنرل (ر) فیض حمید اور صحافی و سابق چیئرمین پیمرا، ابصار عالم، کی ایک مبینہ آڈیو لیک بھی سامنے آئی ہے۔
یہ واقعہ پاکستان کی تاریخ میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر فیض حمید کو سزا دی جاتی ہے تو یہ پاکستان میں فوجی احتساب کی ایک نئی روایت قائم کرے گا، جس سے یہ ثابت ہو گا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ دوسری جانب، اس کیس کا فیصلہ ملک کے سیاسی و عدالتی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
فوجی ذرائع کے مطابق کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کورٹ مارشل میں جنرل (ر) فیض حمید کو مجرم قرار دیا جاتا ہے تو ان کے لیے قانون کے مطابق کیا سزا مقرر ہوگی؟

web

Recent Posts

بیٹر کے زوردار شارٹ نے ایمپائر کے منہ کا حلیہ بگاڑ دیا

بیٹر کے زوردار شارٹ نےایمپائر کے منہ کا حلیہ ہی بگاڑ دیا جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل…

1 دن ago

اجتجاج کا معاملہ،حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ابتدائی رابطے کے بعد 2 ملاقاتیں

پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کو ہونے والا احتجاج رکوانے کے لیے پس پردہ ملاقاتیں جاری ہیں۔سینیئر صحافی انصار…

1 دن ago

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور

سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی گئی۔آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس…

2 دن ago

باباوانگا کی ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں

معروف خاتون نجومی باباوانگا نے ۲۰۲۵ سے متعلق خطرناک پیشگوئیاں کر دیں۔۱۹۱۱ میں پیدا ہونے والی بابا وانگا نے مرنے…

2 دن ago

عمران خان کا پیغام ہے کہ تمام پاکستانی 24 نومبر کو اپنے حقوق کے لئے نکلیں۔ علیمہ خان

علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)…

4 دن ago

پاکستان میں وی پی این بند نہیں ہوا۔ اس کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی اور کاروبار کا چلنا ممکن نہیں

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح…

4 دن ago