ہماری جشنِ آزادی
بقلم: کاشف شہزاد
تاریخ انسان میں سب سے زیادہ ضروری اور اہم انسان کی آزادی کا دن ہوتا ہے۔ آزاد انسان اور آزاد قومیں اپنی آزادی کا دن نہیں بھولتے, اس دن کو قومیں بھرپور طریقے سے منایا کرتی ہیں۔ وطن عزیز پاکستان میں ہر سال 14 اگست کو آزادی کا یہ دن ہماری قوم خوب جوش و ولولے سے مناتی ہے۔ اور جوش و ولولے سے منائیں بھی کیوں نا؟ ہمیں یہ مُلک بہت بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے۔ اس کے حصول کے لئے اٙن گنت جانیں قربان ہوئی ہیں۔ تحریکِ پاکستان کے لوگوں نے دن رات ایک کر کے اس خوبرو وطن کے خواب کو حقیقت میں ڈالا ہے۔ جب مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا تھا اُس وقت سب کو یہ ایک خواب سا لگتا تھا کہ مسلمان بھی کبھی انگریز کے چُنگل سے آزاد ہو کر ایک الگ ریاست قائم کر پائیں گے۔ خوش بختی سے مسلم لیگ کو قائد اعظم محمد علی جناح کی صورت میں ایک مخلص اور بے باک قیادت مل گئی جس نے اپنی ساری زندگی آزادیِ پاکستان کے مقصد کے لئے وقف کر دی۔ یہ مُلک قائد اعظم کی محنت اور مفکرِ اسلام علامہ محمد اقبال کے خواب کی تعبیر ہے۔ یہ مُلک تصورِ اسلام ہے اور قیامت تک موجود رہنے والی ریاست ہے ۔ یہ مُلک اللّٰہ پاک کے فضل سے ہمیشہ قائم و دائم رہے گا کیونکہ اس مُلک کی افواج اسکی نظریاتی اور جغرافیائی حدود کی شب و روز حفاظت اپنی قربانیوں سے کر رہی ہیں۔ مُلکی آزادی کا یہ دن وطن میں بسنے والے ہر رنگ و نسل اور مذہب سے تعلق رکھنے والوں کے لئے مساوی اہمیت کا حامل ہے۔ ہر قوم آزادی کے دن اس بات کا عزم کرتی ہے کہ ہم اپنے مُلک کی فلاح اور استحکام کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے، اپنے مُلک کو ہر ممکنہ نقصان سے بچائیں گے, اپنے ملک کے خلاف اُٹھنے والی ہر ممکنہ آواز کو دبائیں گے اور ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے ہمارے وطن کی بے توقیری ہو۔ یہ وہ یومِ عہد ہے جب قومیں، اپنی شناحت، حقوق اور پہچان کا ملی اتحاد جوش و جذبے سے اظہار کرتی ہیں۔ یقیناٙٙ جشنِ آزادی اللّٰہ پاک کے شُکر کے بعد ہی منایا جا سکتا ہے، ہم سب کو یومِ آزادی کی صبح نوافل ادا کرنے کے ساتھ کرنی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ تحریکِ پاکستان کے لوگوں کے ایصالِ ثواب کے لئےبھی ہمیں اہتمام کرنا چاہیے۔ سفید لباس زیبِ تن کرنا چاہیے، اپنے گھروں، گلی، محلوں اور کوچوں کو سبز ہلالی پرچم سے سجانا چاہیے۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر بائیک سلنسر اُتار کر ون ویلنگ سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ ایک تو یہ غیر قانونی کام ہے دوسرا اس پر ایک چھوٹی سی غلطی آپکو ساری زندگی کے لئے معذور کر سکتی ہے۔ یہ دن اُن قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے جو ہمارے اسلاف نے ہماری آزادی کیلئے دی تھیں۔ ان کیلئے فاتحہ خوانی کریں۔ اس دن کی مناسبت سے ادبی نشستوں کا اہتمام ہو، مشاعرے ہوں، مقالے، مباحثے اور مذاکرے ہوں۔ بچوں کو ایسے ڈرامے اور فلمیں دکھائیں جن سے ان میں جذبہ حُب الوطنی بیدار ہو۔ نئی پروڈکشنز تو اس حوالے سے کم ہیں لیکن پرانے ڈرامے ان کو یوٹیوب پر دکھا کر ان کی معلومات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ چھوٹے کتابچے ان کو دیے جائیں، اہم قومی شخصیات کی سوانح عمری کہانیوں کی شکل میں بچوں کے لیے شائع کی جاتی ہیں، وہ ان کو لاکر دیں تاکہ وہ ان کا مطالعہ کریں۔اس وقت ہمارے نوجوان بچے صرف ٹک ٹاک اور پب جی میں گم ہیں، انہیں اس دلدل سے نکال کر اصل زندگی کی طرف لائیں۔ انہیں اسلامی تعلیمات و معاشرتی اقدار، دو قومی نظریے، پاکستان اور پاکستانیت اور انسانیت سے محبت سکھائیں تاکہ وہ آگے چل کر اس ملک کی ترقی میں حصہ ڈالیں اور کارآمد شہری بنیں۔ ہم آزاد وطن میں پیدا ہوئے ہیں مگر ہمیں اس کی قدر نہیں ہے، اس کی قدر کریں، یہ یقینا بہت بڑی نعمت ہے۔
بقلم: کاشف شہزاد